لاہور (پی این آئی) ڈی آئی جی شارق جمال کی پرسرار موت کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے ائی ہے۔ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس اور فیملی کی جانب سے موت کو نیچرل ڈیتھ قرار دے دیا گیا ہے جس کے بعد زیر حراست لڑکی اور اس کے ساتھی کو بھی جلد رہا کر دیا جائے گا۔
پولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب شارق جمال کو ہسپتال لایا گیا تو ان کے منہ اور ناک سے خون بہہ رہا تھا۔پولیس نے کہا کہ ڈی آئی جی کو ہسپتال لانے والی خاتون سرکاری افسر ہیں،پولیس نے زیر حراست خاتون کا ابتدائی بیان بھی لے لیا۔ خاتون نے بیان دیا کہ شارق جمال کی طبیعت ذہبی تناؤ کی ادویات لینے سے خراب ہوئی،طبیعت زیادہ خراب ہونے پر ساڑھے 12 ہسپتال لے آئے۔ ہسپتال میں ڈاکٹرز نے انکی موت کی تصدیق کی۔خاتون نے پولیس کو بتایا کہ شارق جمال کا اہلیہ کے ساتھ تنازع تھا،دوست کے فلیٹ میں رہائش پذیر تھے۔جب کہ ڈی آئی جی شارق جمال کا پوسٹمارٹم مکمل کر لیا گیا،جبکہ لاش پوسٹمارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شارق جمال کے ورثاء واقعہ کی ایف آئی آر درج نہیں کرانے چاہتے،پوسٹمارٹم کے بعد 174 کی قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق شارق جمال کی موت طبعی ہے تاہم پولیس حکام کے مطابق اصل حقائق فرانزک رپورٹ میں واضح ہوں گے۔یاد رہے کہ شارق جمال کی ڈیڈ باڈی نیشنل ہسپتال پہنچانے والی ایک خاتون اور مرد کو حراست میں لے لیا گیا تھا،تھانہ ڈیفنس اے میں حراست میں لی گئی خاتون اور مرد سے دو گھنٹے تک تحقیقات ہوتی رہیں جس میں پولیس کے اعلی افسران خود بھی موجود رہے جبکہ مرد و خاتون سے مزید تحقیقات کیلئے انہیں سی آئی اے منتقل کیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں