اسلام آباد (پی این آئی) سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر امریکی نمائندے نے سخت باتیں کی تھیں تو یقینا یہ مداخلت تھی۔انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فرض کریں اگر امریکی نمائندے نے سخت باتیں کی تھیں تو یقینا مداخلت تھی اور اس وقت قومی سلامتی کمیٹی نے معاملے کو مداخلت قرار دیتے ہوئے ڈی مارش بھی کیا تھا۔
اعزاز چوہدری نے کہا کہ سائفر ایک خفیہ دستاویز ہے اور اس طرح کے خفیہ دستاویزات پرنسپل سیکرٹری کو بھیجے جاتے ہیں۔سائفر کے ساتھ سفیر سفارشات بھی پیش کرتا ہے اور سائفر کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ تحمل سے مدعا پیش کیا جاتا ہے۔اعزاز چوہدری نے کہا پہلے ہی کہا تھا کہ سائفر کا معاملہ داخلہ سیاست کا شاخسانہ بن جائے گا اور اس معاملے پر اندرونی سطح پر سیاست شروع بھی ہو گئی تھی۔تحریک انصاف نے بعد میں خود امریکا سے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی اور کئی اقدامات اٹھائے۔دوسری جانب وفاقی حکومت نے سائفر کی تحقیقات کے سلسلے میں تعاون نہ کرنے پر چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کا عندیہ دیدیا۔ ٹوئٹر پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں چیئرمین پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’تحقیقات میں تعاون کرو ورنہ جیل جانے کیلیے تیار ہو جاؤ۔‘رانا ثنا اللہ نے بیان میں کہا کہ ایف آئی اے نے سائفر کے معاملے پر سابق وزیر اعظم کو 25 جولائی کو طلب کر رکھا ہے، اگر انہوں نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا تو انکوائری کے مرحلے پر ہی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے بعد ایف آئی اے سفارش کرے گی کہ شواہد اور ان کے بیان کے بعد کون شریک جرم ہے اور کس کس کے خلاف پرچہ کٹنا چاہیے۔یادرہے سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے سائفر سے متعلق ا نکشافات کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای) نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تحقیقات کے سلسلے میں طلب کر رکھا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں