اسلام آباد(پی این آئی) وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ توشہ خانہ کا ٹرائل حتمی مراحل میں داخل ہو رہا ہے لیکن اس میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں ۔نیازی نے جو تحائف لیے اس کیس کو ان کے اپنے وکیل ظفر علی نے خراب کی۔آپ نے جو چوری کی اس کے حوالے سے جج کے سامنے پیش ہونا ہو گا۔
لوگوں نے تحفے لیے لیکن کسی نے بھیجے نہیں۔عطا تارڑ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا نہیں سوچا گیا ہماری پارٹی میں بھی مختلف رائے ہے ۔ جج نے پوسٹس کو نہیں مانا وہ کہہ رہے ہیں میری پوسٹیں نہیں ہیں۔ پی ٹی آئی درخواست دیں پوسٹوں کا فرانزک کرو لیں گے۔عدالت سے غیر حاضری بزدلی کا نشان ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، وہ عدالت سے بھاگے ہوئے ہیں۔توشہ خانہ چوری کا کیس ہے جس سے اب یہ بھاگ نہیں سکتے ہیں۔قبل ازیں عطا تارڑ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں جج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ سائفر کو اپنے قبضے میں رکھنا بھی غیر قانونی تھا، جب آپ جلسے میں سائفر کو لہرا رہے تھے، تب آپ وزیراعظم نہیں تھے۔عطا تارڑ نے کہا کہ خفیہ دستاویزات کو لہرانا اور اس کو گم کرنا غیرقانونی تھا، یہ وزیراعظم کے حلف کی خلاف ورزی کی گئی۔انہوںنے کہاکہ اسٹے آرڈر کی مدد سے سائفر کیس کو التواء کا شکار کیا گیا، ایک جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر ملک میں انتشار پھیلایا گیا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ نواز شریف پاناما کیس میں روز عدالت آتے تھے، آپ کے اپنے لوگ آپ کے خلاف بیان دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے امریکی سازش کا جھوٹا بیانیہ بنایا پھر امریکا سے ہی مدد طلب کی، 164 کے بیان کے بعد لمبے ٹرائل کی ضرورت نہیں ہوتی۔عطا تارڑ نے کہا کہ سیاست چمکانے اور جھوٹے بیانیے کے پیچھے ذاتی مفادات تھے، پوچھتا ہوں قوم سے جھوٹ کیوں بولا گیا آپ کو اس کا حساب دینا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ سائفر کے معاملے میں چیئرمین تحریک انصاف کے عزائم سب کے سامنے تھے، وہ ملکی مفاد کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفاد کی سیاست کر رہے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں