نئی مردم شماری اور پرانی حلقہ بندیاں، عام انتخابات کے حوالے سے نئے آئینی بحران کا خدشہ

اسلام آباد(آئی این پی)عام انتخاب میں تاخیر کے ساتھ نئی آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا سیکرٹری الیکشن کمیشن عمرحمید نے کہاہے کہ ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں چاہے 60دن میں ہوں یا 90دن میں ہوں اگر حکومت نے نئی مردم شماری کی منظوری دے دی تو نئی حلقہ بندیوں میں 4ماہ لگیں گے ۔جمعرات کو سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کی ای سی پی بیٹ رپورٹرز سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ عام انتخابات سے قبل آپ لوگوں سے ملاقات ہوتی رہے گی کوشش ہے کہ میڈیا سے رابطے میں رہیں انتخابی اصلاحات کمیٹی کو الیکشن کمیشن نے 60 سے زائد سفارشات دی تھیں میری معلومات کے مطابق ہماری تقریبا ساری سفارشات مان لی گئی ہیں جب تک باضابطہ ہماری سفارشات منظور نہیں ہوجاتیں اس وقت تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔الیکشن کے حوالے سے سوالات پر جواب دیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے کہاکہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کے انعقاد کے لئے تیار ہے اگر اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں تو 60دن یا پہلے تحلیل ہوتی ہے تو پھر 90 روز میں الیکشن ہوں گے ہم الیکشن کے لئے تیار ہیں اگر نئی مردم شماری کی منظوری ہو جاتی ہے تو ہمیں حلقہ بندیوں کے لئے 4 ماہ لگیں گے۔سپیشل سیکر ٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے کہاکہ اگر اسمبلیاں بارہ اگست کو تحلیل ہوتی ہیں تو عام انتخابات 11 اکتوبر تک کرا دیں گے۔ایڈیشنل ڈی جی الیکشن کمیشن مسعود شیروانی نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے اندر پولیٹیکل فنانس ونگ کی خاص ذمے داری ہےقانون کے مطابق ہر سیاست دان اپنے اثاثے الیکشن کمیشن کو بتانے کا پابند ہیہر الیکشن میں امیدوار اپنی مہم پر کئے گئے خرچہ بتانے کا بھی پابند ہوتا ہیپولیٹیکل فنانس ونگ کسی بھی سیاسی جماعت میں انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان الاٹ کرتا ہیالیکشن کمیشن کے پاس 168 سیاسی پارٹیاں رجسٹرڈ ہیں تمام ڈیٹا ہماری ویب سائٹ پر موجود ہیپارلیمنٹیرینز کے سالانہ گوشوارہ کا ریکارڈز ہمارے موجود ہوتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں