اسلام آباد (پی این آئی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ ن لیگ دو تہائی اکثریت حاصل کرسکے گی۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن میں عجیب معاملات ہوتے ہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے، لیکن طے ہوچکا ہے کہ الیکشن تین ماہ کے اندر ہوجائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احد چیمہ کو وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے کہا گیا لیکن وہ نہیں بنا اور جیل کاٹی، ہمارے لوگوں نے بھی جیلیں کاٹیں لیکن حوصلے سے کھڑے رہے کوئی پریس کانفرنس نہیں کی۔خواجہ آصف نے کہا کہ آج کل تو اس شخص کے بارے میں ہم نے بات کرنا ہی چھوڑ دی ہے، آج کل تو اس کے اپنے لوگوں نے حقائق بیان کرنا شروع کردیے ہیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ چاہتا ہوں نواز شریف واپس آجائیں اور انہیں عدلیہ کی طرف سے بھی ریلیف ملے جو ناانصافی ہوئی ہے اس کی تلافی ہو۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف کے بھائی اور تابعدار ہیں، نواز شریف بطور وزیراعظم اور شہباز شریف بطور وزیراعلیٰ پنجاب کامیاب رہے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کبھی نواز شریف کے نام پر کاٹا لگا، نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کی اجازت کے بغیر باہر نہیں جاسکتے تھے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو لانے والے نو ماہ بعد ہی تنگ آگئے تھے، 2021 میں کہا بس بہت ہوگیا حکومت کی آفر کی گئی جسے منع کردیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جب باجوہ کو آرمی چیف بنایا گیا تو اس وقت نواز شریف کے نام پر کوئی کاٹا نہیں تھا، ان کے آرمی چیف بننے کے ڈیڑھ سال تک بھی کوئی کاٹا نہیں تھا۔واضح رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے عام انتخابات کیلئے 42.5 ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں الیکشن کمیشن کی سمری کی منظوری دی گئی۔ انتخابات کیلئے فنڈز کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔ الیکشن کمیشن کو ابتدائی طور پر 10 ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔اجلاس کے جاری اعلامیہ کے مطابق سرمایہ کاری سہولت کونسل کیلئے20 کروڑکی گرانٹ منظوری گئی ہے۔ اسپیشل اکنامک زون سے افغانستان کو گھی اور خوردنی تیل ایکسپورٹ کی منظوری دی گئی۔ تمباکوکی مختلف اقسام پر 1.70 روپےسے 3.30 روپے سیس ٹیکس کی منظوری دی گئی ہے۔ ادھر حکومت نے نئی مردم شماری کی منظوری اور نوٹیفکیشن کے اجرا پر غور شروع کر دیا۔ نوٹیفکیشن سےعام انتخابات 3 سے 4 ماہ تک مؤخر ہونےکا خدشہ ہے۔ نئی مردم شماری کی منظوری سی سی آئی سے لی جائے گی جس کا اجلاس 25 جولائی کو بلائے جانے کا امکان ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کیلئےالیکشن کمیشن کو 3 سے 4 ماہ کا وقت درکار ہو گا۔ نئی مردم شماری نوٹیفائی سے انتخابات جنوری یا فروری میں ہوسکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں