لاہور (پی این آئی) پی ٹی آئی کے سابق رہنما فیصل واوڈا نے دعوی کیاہے کہ اعظم خان جلد منظر عام پر آ کر پریس کانفرنس کریں گے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اعظم خان، عمران خان کے بہت خاص پرنسپل سیکریٹری تھے، وہ سابق چیف آئی ایس آئی اور سابق وزیر اعظم کی بات کو رد نہیں کرتے تھے۔سابق وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ارشد شریف کا قتل، سائفر اور لانگ مارچ کا ایک ہی مقصد تھا کہ صدارتی سیٹ اپ لا کر چیئرمین پی ٹی آئی کو بٹھا دیا جائے اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو فارغ کر کے پسند کا آرمی چیف لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سائفر سے متعلق میٹنگ میں وفاقی کابینہ کے تمام لوگ نہیں بیٹھے تھے، میٹنگ کے بعد کابینہ کو سائفر کے معاملے پر بریفنگ دی گئی تھی، جب میں نکالا گیا اس کے بعد جو بھی صورتحال آئی واضح طور پر بتایاگیا۔سابق پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے اور بھی قریبی ساتھی بہت کچھ بتانے آ رہے ہیں، بہت سے گواہ آنے والے ہیں جو انتہائی قریبی سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سائفر پر صرف چیئرمین پی ٹی آئی نہیں باقی لوگوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرائیں، سابق وزیر اعظم قانونی اعتبار سے بند گلی میں پھنس چکے ہیں، وہ سیاسی طور پر خودکشی کی طرف جا رہے ہیں اور تاریخی غلطی کریں گے۔فیصل واوڈا نے کہا کہ اعظم خان پیسوں کے لین دین میں ملوث نہیں تھے لیکن ان کے اختیارات کے بے جا استعمال کی بات کی جا سکتی ہے۔
ادھر رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ اعظم خان کا بیان چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف فردِ جرم ہے۔ شاہ محمود قریشی بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں،عمران خان کو ہر صورت سزا ملنی چاہیے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعظم خان کے بیان سے پتاچل گیا اصل میرجعفر کون ہے؟ قومی سلامتی کے اداروں کیخلاف سائفر کا ڈرامہ رچایا گیا،ملکی مفادات کیخلاف کھیلنے والے کھلاڑی خود اعتراف جرم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سائفر گم نہیں ہوا وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس ہے،خفیہ سرکاری دستاویز کو اپنی تحویل میں رکھنا جرم ہے۔ عمران خان نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی،خفیہ دستاویز رکھنے کا جرم اس وقت تک جاری رہے گا،جب تک عمران خان کو گرفتار کر کے سائفر برآمد نہیں کر لیا جاتا۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کے تانے بانے ملک کے باہر جڑتے ہیں،سابق وزیراعظم عمران خان نے سائفر کو پبلک کرنے کا جرم کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں