نگران وزیراعظم کون ہوگا؟ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتا دیا

اسلام آباد(پی این آئی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسمبلیاں اپنے مقررہ وقت سے ایک دو دن پہلے تحلیل ہو جائیں گی، ہمیں ایک ڈیڑھ ماہ بھی مل جائے تو نواز شریف انتخابی مہم چلائیں گے۔

آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق خواجہ آصف نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ملتا تو معاشی تباہی کا خدشہ تھا، آئی ایم ایف پروگرام کیلیے وزیر اعظم نے اپنا سب کچھ داؤ پر لگایا۔انہوں نے کہا کہ ورکرز ساڑھے 3 سال سے انتظار کر رہے ہیں کہ نواز شریف واپس آئیں، ہمیں عدلیہ کے ’گڈ ٹو سی یو‘ والے رویے سے خدشہ ہے کہ یہ رویہ کسی اور طرف نہ چلا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ اتنا ضروری نہیں جتنا الیکشن سے پہلے نواز شریف سے زیادتی کی تلافی ہے، ان کے ساتھ زیادتی ہوئی اس کی تلافی اور درستگی ضروری ہے، الیکشن سے پہلے ان کا وطن واپس آنا ضروری ہے۔دوسری جانب نگراں وزیراعظم کیلیے پی ڈی ایم قائدین میں مشاورت جاری ہے اور ابتدائی طور پر اس منصب کیلیے مختلف ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی آئینی مدت مکمل ہونے پر ذمے داری نگراں حکومت کو سونپی جائے گی، اس کے لیے بتدائی طور پر نگراں وزیراعظم کیلیے ناموں پرغور کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومتی جماعتوں کے رہنماؤں کے مابین مشاورت میں نگراں وزیراعظم کے کچھ نام رکھے گئے ہیں اگر اس معاملے پر پیش رفت ہوتی ہے اور کسی پر اتفاق کیا جاتا ہے تو پھر یہ نام منظر عام پر لائے جائیں گے۔موجودہ قومی اسمبلی آئندہ ماہ میں اپنی 5 سالہ آئینی مدت مکمل کر رہی ہے جس کے بعد نگراں وزیراعظم کا تقرر اور 60 دن میں عام انتخابات ہونے ہیں۔ حکومتی اتحادی جماعتوں میں الیکشن کے حوالے سے اختلاف رائے سامنے آیا تھا۔ پیپلز پارٹی بروقت الیکشن جب کہ مولانا فضل الرحمان موجودہ اسمبلیوں میں ایک سال کی توسیع چاہتے تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں