اسلام آباد(آئی این پی)کے۔ الیکٹرک نے جون 2023 کے لیے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی درخواست پر نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں دائر کردی ہے۔ کے۔ الیکٹرک نے ایف سی اے میں 2.336 روپے فی یونٹ کا اضافہ مانگا ہے۔ نیپرا درخواست پر عوامی سماعت نیپرا 26 جولائی کو کرے گا۔اقتصادی صورتحال کے پیش نظر ایندھن کے ذرائع استعمال اور فرنس آئل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ایف سی اے میں معمولی اضافہ ہوا۔ مارچ 2023 کے مقابلے میں جون 2023 میں فرنس آئل کی قیمت 6 فیصد بڑھ گئی۔
تاہم پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) سے خریدی گئی آر ایل این جی کی قیمت میں 6 فیصد اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) سے خریدی گئی آر ایل این جی کی قیمت میں 2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ سی پی پی اے۔ جی سے خریدی گئی بجلی کی قیمت میں 1 فیصد کمی ہوئی، جو نیپرا کی حتمی منظوری سے مشروط ہے۔ایف سی اے کا انحصار بجلی کی پیداوار اور جنریشن مکس میں تبدیلیوں کے لیے استعمال ہونے والے ایندھن کی عالمی قیمتوں میں اتار چڑھا پر ہوتا ہے۔ ایف سی اے کا اطلاق نیپرا کی عوامی سماعت اور جانچ پڑتال کے بعد کیا جاتا ہے، جو کے۔ الیکٹرک اور سرکاری اداروں (XWDISCOs) کے لیے آزادانہ طور پر منعقد کی جاتی ہے۔ نیپرا اتھارٹی اس مدت کی بھی وضاحت کرتی ہے جس کے دوران ایف سی اے صارفین کو بلوں کے ذریعے منتقل کیا جانا ہوتا ہے۔کے الیکٹرک کا تعارفکے۔ الیکٹرک ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام پاکستان بننے سے قبل 1913 میں کے ای ایس سی کے طور پر عمل میں آیا۔ 2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط یوٹیلیٹی ہے، جو کراچی اور اس کے ملحقہ علاقوں سمیت 6500 مربع کلومیٹر علاقے کو بجلی فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے 66.4 فیصد حصص پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں لسٹڈ ہیں اور کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں۔ یہ سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، کویت کا نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔ کے۔ الیکٹرک میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد حصص ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں