شاسلام آباد (پی این آئی) چار دہائیوں سے برطانیہ میں مقیم پاکستانی شہری جاوید اقبال عباسی کی مری میں موجود کروڑوں روپے مالیت کی سینکڑوں کنال جدّی و شاملاتی اراضی با اثر قبضہ مافیاء نے ہتھیا لی، حکومتی اور سرکاری اداروں پر دستک دینے کے باوجود دادرسی نہ ہو سکی۔
چیف جسٹس آف پاکستان صدر پاکستان وزیراعظم پاکستان وزیر اعلی پنجاب سے اپیل ہے کہ انکی اراضی سے غیر قانونی قبضہ واگزار کرایا جائے اور اس پر ہر قسم کی تعمیرات اور خرید و فروخت پر پابندی لگائی جائے۔ مری کے رہائشی پاکستانی نژاد برطانوی شہری جاوید اقبال عباسی نے محمد نثار عباسی اور دیگر کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ مال اور جنگلات کی ملی بھگت سے ہماری جدی پشتی شاملاتی اراضی پر قبضہ کیا جارہا ہے، جس میں وہاں کے بااثر افراد ملوث ہیں، حکومتی اور سرکاری اداروں پر دستک دینے کے باوجود دادرسی نہ ہو سکی عدالتوں سے رجوع کرنے پر فیصلے انکے حق میں آئے لیکن محکمہ مال مری انتظامیہ اراضی کا قبضہ واگزار نہ کروا سکی ان دنوں مذکورہ زمین پر ہیوی مشینری کے ذریعے قیمتی سرسبز درختوں کی کٹائی کاسلسلہ جاری ہے جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے بھی شاملآتی رقبہ کی خریدو فروخت کے حوالے سے واضع احکامات موجود ہیں تاہم محکمہ مال اور جنگلات کی ملی بھگت سے ہماری اراضی پر قبضہ کیا جارہا ہے، متاثرین کا مزید کہنا تھا کہ کھیوٹ نمبر 103 کھتونی نمبر 194 تا 220 خسرہ نمبرات 111-112-113-114-225-130بمطابق مثل حقیقت 1956-57 رقبہ 1166 کنال سات مرلے شاملات دیہی موضع ڈنہ آوا ئن تحصیل مری ضلع راولپنڈی میں ہے جوکہ تقسیم نہ ہوئی ہے جس پر قبضہ مافیاء نے حلقہ پٹوار اور منشیوں سے ملی بھگت کرکے لوگوں کوفروخت کررہے ہیں اور کاغذات ملکیت لگارہے ہیں جوکہ غیرقانون اور ہمارے ساتھ ناانصافی ہے۔
جاوید عباسی نے کہا کہ میرے حق میں ڈگری اور عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں لیکن طاقتور مافیاء اس پر عملدرآمد نہیں ہونے دے رہا، میری سینکڑوں کنال سے جدی اراضی جو مری ایکسپریس وے سے ملحقہ ہے اس پر تعمیرات کا سلسلہ شروع کررکھا ہے میں نے اپنی ایک مرلہ اراضی بھی فروخت نہیں کی مگر با اثر لینڈ مافیاء اراضی دوسری جگہوں سے فروخت کر کے قبضہ میری اراضی پر کیا جارہا ہے جبکہ خسرہ نمبر 112,114 پر عدالتی فیصلہ موجود ہے جس پرکسی قسم کا کام نہیں ہو سکتا ھے مگر عدالتی فیصلہ کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جارہی ھے جبکہ پولیس انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ اس پر کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں، حکم امتناعی کے باوجود جدی شملاتی زمین پر درختوں کی کٹائی اور تعمیرات کی جارہی ہیں، انہوں نے کہا کہ میں 2004 سے محکمہ مال میں اپنے اراضی ریکارڈ کی درستگی کیلئے اعلیٰ حکام کو تحریری درخواستیں بھی دے رہا ہوں لیکن کئی سال گزرنے کے باوجود تا حال میں اپنی ملکیتی اراضی سے محروم ہوں، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان صدر پاکستان وزیراعظم پاکستان وزیر اعلی پنجاب سے اپیل کی ھے اسکی اراضی سے غیر قانونی قبضہ واگزار کرایاجائے اور میری اراضی پر ہر قسم کی تعمیرات اور خرید و فروخت پر پابندی لگائی جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں