پشاور(پی این آئی)الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)نے عام انتخابات2023 کے لئے غیرجانبدارافسران کی تعیناتیوں میں رکاوٹ بننے پر چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا سے وضاحت طلب کر لی۔
ذرائع نے بتایاکہ کے پی حکومت نے جون 2023 میں صاف شفاف انتخابات کے لئے متعدد افسران کو ڈپٹی کمشنرز، ڈیپارٹمنٹل ہیڈز اور ڈسٹرکٹ ہیڈز تعینات کرنے کی سمری الیکشن کمیشن کو بھیجی تھی، ای سی پی نے سمری کی منظوری بھی 26 جون کودے دی تاہم عبوری حکومت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی منظوری کو کھوکھاتے میں ڈال دیا،ذرائع نے بتایاکہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق عبوری حکومت الیکشن کمیشن سے درخواست کرتی ہے کہ غیرجانبدارانتخابات کے انعقاد کے لیے میرٹ پر افسران کی تعیناتیاں اور تبادلے کیے جائیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے منظوری کے بعد افسران کو فوری طور پر تعینات کیاجاتا ہے تاہم ای سی پی کی منظوری کے باوجود نگراںکے پی حکومت افسران کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے میں مکمل ناکام ہوگئی اورالیکشن کمیشن کے جاری کردہ احکامات ہوا میں اڑا دیئے ،ذرائع کے مطابق عام طور پر ای سی پی کی جانب سے منظوری کے بعدافسران کو چارج سنبھالنے کے لیے کہاجاتا ہے لیکن تین ہفتے گزرنے کے بعد بھی چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے نوٹیفکیشن ہی جاری نہیں کیاجس کے باعث افسران اپنا چارج نہیں سنبھال سکے۔
ذرائع کے مطابق یہ کے پی حکومت کی ناکامی ہے کہ وہ انتخابات سے قبل افسران کی تعیناتی کے طریقہ کارکو نہیںاپنا رہی جس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیف سیکریٹری پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ ایسے تاخیری حربے استعمال کرنے پر وضاحت پیش کریں،تقرریوں میںتاخیر سے نہ صرف چیف سیکرٹری بلکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہے ۔ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعلیٰ کے پی محمود خان کے تعینات کیے گئے موجودہ ڈپٹی کمشنرز انتخابات میں تاخیر کا باعث بن رہے ہیں،اس لئے نگراں حکومت جلد ازجلد الیکشن کمیشن کے جاری کردہ احکامات کی روشنی میں افسران کی تعیناتیوں کے نوٹیفیکشن جاری کرے تاکہ صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایاجاسکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں