کون فوج اور عدلیہ میں ٹکرائو چاہتا ہے؟ اعتزاز احسن کا بڑا انکشاف

اسلام آباد (پی این آئی) ملک کے معروف قانون دان چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ نواز شریف چاہتے ہیں فوج اور عدلیہ میں ٹکراؤ ہو اور ہم راج کریں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں بی بی شہید اور ہم پر دباؤ ڈالا گیا کہ فوجی عدالتیں لگنے دیں ہم نے انکار کیا، میں پیپلز پارٹی کا وزیر داخلہ بھی رہا ہوں۔

بی بی شہید کہتی تھیں کہ چاہے ہماری حکومت ختم ہو جائے لیکن ملٹری کورٹس نہیں بننی چاہئیں۔اس موقع پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملٹری کورٹس سولین کے ٹرائل نہیں کر سکتے عابد زبیری صاحب کے دلائل مکمل ہوئے، عابد زبیری نے بھی ہمارے موقف کو دوہرایا کہ ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل نہیں ہو سکتے، آرٹیکل 8 میں 2ڈی کو قلعدم قرار دیا جائے یہ آرٹیکل 4 اور 9 کے خلاف ہیں، اٹارنی جنرل کا خیال تھا کہ فل کورٹ بنائی جائے ہم نے خود استدعا کی کہ فل کورٹ بنائی جائے لیکن جسٹس عائشہ نے کہا کہ آپکو کیسے پتہ کہ چیف جسٹس نے بینج کی تشکیل میں سب سے مشاورت نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ ججز میں تقسیم کو ختم کیا جائے سب مل کر بیٹھیں اور فیصلہ کریں، میری خواہش تھی کہ فوج کو اس مسلے سے باہر رکھا جائے فوجی عدالتوں کو نہ ملک میں نہ باہر تسلیم کیا جاتا ہے، فوجی جج قانونی علم سے آراستہ نہیں ہوتے فیصلہ تک نہیں لکھا جاتا سر مجرم ہے یا نہیں لکھا جاتا ہے، تمام اختیارات ان کے پاس ہوتے ہیں نہ وکیل نہ شفاف ٹرائل ہوتا ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ فوج اس سے مزید مظبوط ہو گی کہ اس معاملے سے دور رہے، فوجی عدالتوں کے فیصلوں کی نہ ہائی کورٹ میں اور نہ سپریم کورٹ میں اپیل ہوتی ہے۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ تمام میسر جج صاحبان کو بینج میں شامل کیا گیا دو جج صاحبان اپنی مرضی سے الگ ہوئے اور ایک پر اعتراض ہوا، اٹارنی جنرل کے بیان سے واضح ہو گیا کہ حکومت نے اپنی شکست قبول کر لی ہے، چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ججز میسر نہیں ہیں جس کی وجہ سے فل کورٹ نہیں بن سکتی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر کہتے ہیں تین جج صاحبان پر اعتراض ہے اور دوسری جانب فل کورٹ کی اپیل سمجھ نہیں آتی، امید ہے کہ اس ہفتے اس کیس کا فیصلہ آ جائے گا کہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل ہو سکتے ہیں کہ نہیں، ہم کبھی خاموش نہیں رہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں