لاہور (پی این آئی) وزیراعظم کے مشیراور مرکزی رہنماء پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ غیرسیاسی شخصیت کو نگران وزیراعظم لگانے کی مخالفت کریں گے، نگران وزیراعظم ہو یا وزیراعلیٰ یہ سیاسی شخصیات ہونی چاہئیں، یہ راستے دوسروں کیلئے نہیں کھولنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اتحادیوں کے بعد لیڈر آف اپوزیشن سے مشاورت کریں گے، حلقہ بندی کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو چار ماہ درکار ہیں، الیکشن کمیشن پرانی مردم شماری پر کام شروع کر چکا ہے، پرانے الیکشن رولز پر ہی الیکشن ہونے چاہئیں، سیاسی جماعتیں اگر اصلاحات بہتر سمجھتی ہیں تو فوری طور پر مشاورت کے بعد قانون سازی کر لیں۔انہوں نے کسی جج، جرنیل، بیوروکریٹ، ٹیکنوکریٹ یا صحافی کو نگران وزیر اعظم لگانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک نئی مردم شماری نوٹیفائی نہیں ہوتی، نئی حلقہ بندیوں کا تصور ہی نہیں، سیاسی عہدوں کو سیاست دان ہی چلا سکتے ہیں، یہ انہی کا کام ہے، ملک کا سب سے بڑا سیاسی عہدہ وزیرِ اعظم کا ہے۔رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں کسی جج کی سیٹ خالی ہو تو اس میں مجھ جیسے بندے کو اگر جج لگاتے ہیں تو وہاں کیا انصاف کر پاں گا، کسی انتظامی عہدے پر اچانک کسی جج کو بٹھا دیا جائے، جس کو تجربہ نہ ہو وہ کام نہیں کر سکے گا۔
قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم آفس کی بہت ساری ذمے داریاں ہوتی ہیں، وزیرِ اعظم ہوں، منسٹرز ہوں یا چیف منسٹرز ہوں، سیاسی لوگوں کو آنا چاہیے، دوسروں کیلئے یہ رستے نہیں کھولنے چاہئیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نگران حکومت آنے میں دو تین ہفتے باقی ہیں، وزیراعظم نے نگراں سیٹ اپ کیلئے مشاورتی عمل شروع کر دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں