اسلام آباد (پی این آئی) شاہد خاقان عباسی نے آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ دے دیا،میں ایسے نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتا،شاید باہر رہ کر اس سے بہتر کام کر لوں۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اور رہنما مسلم لیگ ن شاید خاقان عباسی نے انٹر ویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت سیاست ملکی مسائل حل کرنے کیلئے نہیں،مجھے حقیقت نظر آ رہی ہے اور کم از کم میرے الیکشن لڑنے سے تو حل نظر نہیں آتا،اگر یہ تمام اسٹیک ہولڈرز نہیں بیٹھیں گے تو الیکشن نہیں لڑوں گا۔اگر ملکی مسائل حل کرنے کی سوچ بھی نظر نہ آئے تو میں الیکشن لڑ کر کیا کروں گا،پارٹی کوئی نہیں ٹوٹتی،یہ کوششیں پہلے بھی ہوئیں اور تجربات ناکام ہوئے۔ہمیں ان تجربات سے بھی سبق حاصل کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے نیب بنا کر پہلے پیپلز پارٹی پیٹریاٹ اور پھر ق لیگ بنائی جو ناکام رہیں۔ نہ پارٹیاں بنانے والے آج موجود ہیں اور نہ ہی بننے والے وہ رہے،بننے والوں کی وہ عزت ہے اور نہ ہی وہ ملک کو کچھ دے سکے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ استحکام پاکستان پارٹی کا دعویٰ تو استحکام لانے کا ہے،تاریخ یہی سبق دیتی ہے جو مشکل وقت میں کھڑا رہتا ہے وہ ٹھیک ہی رہتا ہے۔ سیاست پیچیدہ نہیں بے مقصد ہو گئی ہے اور یہ سیاست نہیں چلتی کہ اس کو گرا دو اس کو بنا دو،یہ 75 سال بہت کر لی۔ نام نہاد احتساب کے ادارے کسی اور مقصد اور سیاست کیلئے استعمال کئے جا رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے عثمان بزدار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعلٰی پنجاب کی کرپٹ ترین حکومت تھی،کیا کسی نے عثمان بزدار کو پوچھا؟ دو راستے ہیں یا پریس کانفرنس کروا لیں یا احتساب کر لیں۔ اگر عثمان بزدار کو معافی مل گئی تو پھر سب کو معافی دے دینی چاہیے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ 2013 کے الیکشن سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ چوری شدہ الیکشن کا نتیجہ کیا نکلا؟ اگر آئندہ بھی الیکشن چوری ہوئے تو اس کے ملک پر منفی اثرات پڑیں گے۔رہنما مسلم لیگ ن نے جاوید لطیف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کا شعبہ انکے پاس ہے،ان سے ہی اس بارے میں رابطہ کر لیں۔ یہ شعبہ جاوید لطیف نے خود مختاری میں سنبھالا ہوا ہے،میں بھی جاوید لطیف سے پوچھتا ہوں نواز شریف کی واپسی کی تاریخ آئی ہے؟۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں