چند روز قبل خودکشی کرنیوالے عالمگیر ترین کو دراصل کون بلیک میل کر رہا تھا؟ مقامی اخبار کا تہلکہ خیز دعویٰ

ملتان (پی این آئی) سینئر سیاستدان جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین نے گزشتہ دنوں لاہور میں اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا اور اب مقامی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنی فیکٹری کے ’خاص ملازم‘ اور اس کی دو خواتین سے مسلسل بلیک میل ہورہے تھے۔

یہ عناصر ان سے خاطر خواہ رقم بھی بٹورتے رہے ۔روزنامہ ’قوم ‘ ملتان میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق مسلسل بلیک ملینگ سے تنگ آکر پاکستان میں دو دہائیوں تک تنہائی کی زندگی گزارنے والے عالمگیر ترین کئی سال قبل ہی جیل روڈ ملتان پر واقع شمیم اینڈ کمپنی کی معروف بیوریج فیکٹری کا کنٹرول مکمل طور پر اپنے خاص ملازم کو دے چکے تھے جو گزشتہ کئی سال سے سیاہ و سفید کا مالک تھا اور فیکٹری مالک عالمگیر خان ترین کی حیثیت محض ربڑ سٹمپ بن کر رہ گئی تھی۔ اس فیکٹری کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ زمین کی انتہائی گہرائی سے نکال کر پیپسی کولا بنانے کے لیے پراسیس کیا جانے والا منرل واٹر ملتان کے شہریوں کے لئے علی الصبح سے رات گئے تک مفت دستیاب ہوتا تھا اور ہزاروں لوگ یہاں سے گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر پانی کے بڑے بڑے کین بھر کر لے جاتے تھے۔

فیکٹری انتظامیہ نے اس حوالے سے شہریوں کو سہولیات دینے کی خاطر کئی ٹوٹیاں لگارکھی تھی جو فیکٹری کی بیرونی دیوار کے ساتھ نصب تھیں جو ملتان کے شہریوں کے لیے سب سے بڑا تحفہ اور صدقہ جاریہ تھا۔فیکٹری مالکان نے یہ سلسلہ بہت منظم طریقے سے سالہاسال جاری رکھا مگر جب عامر حمید نے 81 سالہ منصور بخاری کے انتقال کے بعد فیکٹری کا مکمل کنٹرول سنبھالا تو سب سے پہلے مفت کے پانی جیسے مسلسل صدقہ جاریہ کو ختم کردیا کہ ٹریفک پولیس کی طرف سے شکایات آتی ہیں۔ اخبار نے عامر حمید کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ وہ ملتان کے علاقے ممتاز آباد کی ایک لوئر مڈل کلاس کا جوان تھا اور اس نے کرکٹ ٹورنامنٹ کے ذریعے عالمگیر خان سے تعلق بنایا اور پھر اس کے قریب ہوتے ہوئے تھوڑے ہی عرصے میں پیپسی فیکٹری میں ملازمت حاصل کرلی اور ساتھ ہی ملتان کے ایک پوش علاقے میں گھر کرائے پر لے کر ویک اینڈ پر ہلا گلا شروع کردیا جس میں عالمگیر خان ترین ہی مرکز نگاہ ہوتے، اس محفل میں جو ہلکی پھلکی موسیقی سے شروع ہوتی پھر لوازمات بڑھتے گئے اور اس میں شرکت کے لئے لاہور سے بھی خودو شرکا آنے لگے۔

پھر اس گھر میں دبئی سے جدید ریکارڈنگ سسٹم لاکر نصب کیا گیا اور وہاں کی مصروفیات کی ویڈوز بننے لگی جو عامر حمید اور چند خاص مہمانوں کے پاس ہوتیںَ، اس طرح عالمگیر خان ترین بلیک میل ہونے لگے اور عامر حمید اپنی دو ساتھی خواتین جن میں سے ایک کا تعلق لاہور سے ہے، کے ذریعے عالمگیر خان ترین سے کروڑوں روپے بٹورتے رہے اور یہ رقم بعض ذرائع کے مطابق اربوں تک پہنچ گئی ۔اخبار نے مزید لکھا کہ عامر حمید کے خود سامنے آنے کے شواہد نہیں بلکہ وہ خواتین کو سامنے لاکر جہانگیر ترین کے غیر شادی شدہ بھائی 63 سالہ عالمگیر خان ترین کو مسلسل بلیک میل کرتا رہا اور عزت بچانے کے چکر میں زندگی کے 25 سال بیرونی ممالک میں گزارنے کے بعد فیکٹری کا کنٹرول سنبھالنے 2003 میں پاکستان آنے والے عالمگیر خان ترین نے لاہور کو ہی اپنا مسکن بنا لیا، ان کے انتقال اور غیر شادی شدہ ہونے کی وجہ سے اس فیکٹری کا کنٹرول اب جہانگیر خان ترین کے پاس چلا گیا ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں