کراچی(پی این آئی) مرتضی وہاب کو مئیر کراچی برقرار رکھنا پیپلز پارٹی کے لئے چیلنج بن گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلز پارٹی تاحال یہ فیصلہ نہ کر سکی کہ مرتضی وہاب کو کس حلقے سے چئیرمین منتخب کروایا جائے۔
پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت نے نگراں حکومت کے قیام سے قبل مئیر کو چئیرمین منتخب نہ کرانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت نے کراچی پیپلز پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں تشویش کا اظہار کیا۔ پیپلز پارٹی نے مئیر کراچی کو منتخب کرانے کے لئے حلقہ کی تلاش شروع کردی ہے۔ ضلع جنوبی سے مئیر کراچی کو منتخب کرانے پر ضلع کے منتخب نمائندوں نے سیٹ چھوڑنے سے انکار کردیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چھ ماہ میں مئیر کراچی کو ایک حلقہ سے منتخب ہونا لازمی ہے، نگراں حکومت کے دوران مئیر کراچی کے الیکشن میں پیپلز پارٹی مشکل میں پھنس سکتی ہے۔یہاں واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں مرتضٰی وہاب کے میئر کراچی کی حیثیت سے نوٹیفیکشن سے متعلق درخواست دائر کر دی گئی ہے،شہری محمد عامر کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔ درخواست میں الیکشن کمیشن،سندھ حکومت اور مرتضٰی وہاب کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں کہا گیا کہ مرتضٰی وہاب کی تقرری کا نوٹیفیکشن معطل کیا جائے۔ الیکشن لڑنے کیلئے جو قانون بنایا گیا وہ آئین سے متصادم ہے،میئر کراچی کے انتخاب میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ 15 جون کو پیپلز پارٹی کے امید وار مرتضٰی وہاب میئر کراچی منتخب ہوئے تھے۔ میئر کراچی کے انتخاب کے لیے مرتضیٰ وہاب کو 173ووٹ جب کہ انکے مد مقابل جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن کو 161 ووٹ ملے تھے،انتخاب میں33 اراکین غیر حاضر رہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن پی ٹی آئی ارکان کی غیر حاضری کی وجہ سے اکثریت حاصل نہیں کر سکے تھے۔ جبکہ میئر کراچی کے انتخاب سے متعلق جماعت اسلامی نے چیف الیکشن کمشنر کو خط بھی لکھا تھا۔ خط میں کہا گیا کہ اتحادی جماعت پی ٹی آئی کے 29 ارکان کو اغوا کر کے ووٹ ڈالنے سے روکا گیا۔ اس فراڈ عمل کو الیکشن کمیشن کالعدم قرار دے،الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں