لاہور (پی این آئی) سرکاری اداروں کے ملازمین کا اپنے مطالبات کی حمایت میں احتجاج تاحال جاری ہے۔پنجاب کے سرکاری ملازمین اساتذہ سمیت سڑکوں پر آگئے۔اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز، اور مختلف محکموں کے ملازمین 5 روز سے سول سیکرٹریٹ کے سامنے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
ہزاروں ورکرزجن میں خواتین بھی شامل ہیں انہوں نے سول سیکرٹریٹ کے باہر احتجاج کرتے ہوئے اپنے مطالبات کی حمایت میں شدید نعرے بازی کی۔ احتجاج کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔گذشتہ روز مظاہرے کے باعث سول سیکرٹریٹ کے اعتراف کی سڑکوں پر ٹریفک بری طرح جام رہی جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے دوران خدمت سٹاف یونین گروپ کے صدور عمران بٹ، شہزاد کمانڈو کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے مختلف سرکاری محکموں کے سینکڑوں ملازمین سمیت پنشنرز اپنے مطالبات کی حمایت میں سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ مظاہرین جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی، نے سول سیکرٹریٹ کے مرکزی دروازہ پر احتجاج اور دھرنا دیتے ہوئے سڑک بند کر دی اور اپنے مطالبات کی حمایت میں شدید نعرے بازی کی سول سیکرٹریٹ کے باہر احتجاج سے دونوں اطراف کی سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک مکمل طور پر بند ہو کر رہ گئی۔ احتجاجی ملازمین اور پنشنرز کا مطالبہ تھا کہ ان کی پنشن اور تنخواہ میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ملازمین کیساتھ ظلم اور زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس عالم میں موجودہ تنخواہ پر گزارہ نہیں،پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا جبکہ وفاق نے ساڑھے سترہ فیصد کیا ۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ لیو انکیشمنٹ کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے، پنجاب حکومت وفاقی کی طرز پر رننگ تنخواہوں میں اضافہ کرے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے ملازمین بھی آج سے احتجاج کرنے والوں کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔ سوموار سے پنجاب کے تمام سرکاری دفاتر میں کام بند کرنے کی دھمکی دے دی۔ سوموار سے پنجاب کے سرکاری دفاتر میں علامتی ہڑتال کی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں