لاہور (پی این آئی) سابق وزیراعظم نوازشریف نے مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کر دئیے۔ نوازشریف نے مولانا فضل الرحمان کو ویڈیو لنک پر اعتماد میں لیا۔
دونوں رہنماؤں کا اتفاقِ رائے سے معاملات بڑھانے پر اتفاق کیا۔مولانا فضل الرحمان نے فیصلوں پر اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ کیا تھا۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ترجمان حافظ احمد اللہ نے شکوہ کیا ہے کہ دبئی میں ہونے والی مشاورت میں مولانا فضل الرحمن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں؟ انہیں کیوں مشاورت سے دور رکھا؟ گیا انہیں کیسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے؟ ۔ حافظ احمد اللہ نے کہا ائینی طور پر الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہونے چاہیے۔اسمبلیوں کی مدت 12 اور 13 اگست کو ختم ہوگی۔اسمبلی وقت سے پہلے توڑ دی جاتی ہے تو الیکشن 90 روز کے اندر ہوگا اگر اسمبلی وقت پر ختم ہوتی ہے تو 60 روز کے اندر الیکشن ہوگا۔حافظ احمد اللہ نے مزید کہا کہ الیکشن کرانا پی ڈی ایم کی ہی نہیں الیکشن کمیشن کی بھی ذمہ داری ہے، ہم مقررہ وقت پر الیکشن چاہتے ہیں۔ دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ نوازشریف کی عام انتخابات سے 45روز قبل وطن واپسی متوقع ہے۔ن لیگ نے پارٹی قائد نواز شریف کی ہدایت پر عام انتخابات کی تیاریاں شروع کردیں، اس حوالے سے سعودی عرب میں نواز شریف کی زیر قیادت پارٹی بیانیہ پر مشاورت جاری ہے۔پارٹی بیانیہ میں (ن) لیگ کے اپنے سابق ادوار کے ترقیاتی منصوبوں ،نواز شریف کی حکومت ختم کرنے کی مبینہ سازش کو شامل کیا جائے ۔ بیانئے میں موجودہ مہنگائی کی ذمہ داری پی ٹی آئی کی حکومت پر ڈالی جائے گی اور انتخابی جلسوں میں عمران خان کی مبینہ کرپشن کو ہدف تنقید بنایا جائے گا۔
دوسری جانب بتایا گیاہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی عام انتخابات سے 45 روز قبل وطن واپسی متوقع ہے، وہ وطن واپسی پر انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔(ن) لیگ نے انتخابی جلسوں سے خطاب کرنے والے قائدین کے نام بھی فائنل کر لئے گئے ہیں، انتخابی جلسوں سے نواز شریف ،مریم نواز ،شہباز شریف،حمزہ شہباز سمیت دیگر رہنماء خطاب کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں