اسلام آباد (پی این آئی) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میںشیخ روحیل اصغر نے آئی جی ایف سی سے پوچھ کہ ایف سی کا اہلکار کتنی تنخواہ لیتاہے جس پر آئی جی ایف سی نے بتایاکہ ایف سی کا اہلکار 40ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لیتاہے پہلے 32ہزار تھی۔آئی جی اسلام آباد نے کمیٹی کوبتایاکہ اسلام آباد پولیس اہلکار 50ہزار بیسک تنخواہ لے رہا ہے جبکہ پنجاب پولیس کا ہلکار 60ہزار تنخواہ ماہانہ لیتا ہے ۔
جس پر چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے کہاکہ 40ہزار سے گھر نہیں چلتا ہے ایک کلاشنکوف اور ایک میگزین سے کام نہیں چلتاہے اس کو میگزین دیں ایف سی اہلکاروں کوہتھیاردیں وہ شہید ہونے کے لیے نہیں کھڑے ہوتے ہیں وہ بھی انسان ہیں دھوپ میں بغیر چھتری کے کھڑے ہوتے ہیں ان کو کم ازکم چھتری دیں یاسایے میں کھڑاکریں۔کمیٹی نے سفارش کی کہ ایف سی اہلکاروں کی تنخواہ پنجاب پولیس کے برابر کی جائے ۔وزیراعظم سیکرٹری دفاع اور داخلہ سے درخواست ہے کہ ایف سی کے اہلکاروں کی تنخواہیں بڑھائیں ۔پی او ایف کی طرف سے ایف سی سے پیسے لینے کے باوجود ان کو ہتھیار نہ دینے اور ڈالر کی قیمت بڑھنے پر ایف سی سے مزید72لاکھ روپے لینے پر کمیٹی نے برہمی کااظہارکیا کہ پی او ایف نے کئی سال گزرنے کے باوجود ہتھیار نہیں دیئے اور ان کو مکمل ادائیگی بھی کردی گئی ہے ادائیگی کرنے کے بعد ڈالر کی قیمت میں اضافہ بھی دیاگیا مگر آج تک ایک ہتھیار نہیں دیاگیا اس پر 7دن کے اندر ذمہ داری فکس کی جائے اور جو ذمہ دار ہے اس کو سزا دی جائے کمیٹی نے اس معاملے پر سیکرٹری دفاع وفاقی سیکرٹری داخلہ اور آئی جی ایف سی کو مل کر میٹنگ کرنے کی ہدایت کردی ۔اجلاس کے دوران کمشنر اسلام آباد نور امین مینگل نے کمیٹی سے اجازت چاہیے کہ وزیراعظم افتتاح کے لیے آرہے ہیں اس لیے ان کو جانے دیا جائے جس پر ارکان نے کہاکہ آپ کہیں کے کمیٹی میں ہوں جس پر انہوں نے کہاکہ میں نہ گیاتو کمشنر نہیں رہوں گا جس پر ان کوجانے کی اجازت دے دی گئی اس کے بعد آئی جی اسلام آباد پولیس نے بھی اجازت مانگی تو ان کو بھی اجازت دے دی گئی اور باقی آڈٹ پیرے موخر کردیئے گئے ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں