وطن واپسی پر نواز شریف کیساتھ کیا سلوک ہوگا؟ ماہر قانون سردار لطیف کھوسہ نے واضح کر دیا

لاہور (پی این آئی) سابق گورنر اور قانون دان سردار لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ آئین قانون کے مطابق نوازشریف واپسی پر اڈیالہ جیل جائیں گے۔

 

 

 

جیل میں پہلے وہ اپنی اپیل کا فیصلہ کروائیں گے، فیصلے کی روشنی میں ہی سزا کے اثرات کو زائل کیا جاسکتا ہے،سمجھ نہیں آتی کہ ن لیگ کیوں سارا انحصار نوازشریف پر کئے بیٹھی ہے؟ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کو اگر اپنے قائد پر اتناہی یقین ہے تو کیوں الیکشن نہیں کرواتے؟آئین کے مطابق 90 روز میں یعنی 14مئی کو الیکشن کرانا آئینی تقاضا تھا، سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود تھا پھر جمہور کو کیوں بے توقیر کیا گیا؟جمہور کو کیوں ووٹ کے حق سے محروم کیا گیا کہ وہ د وصوبوں کی اپنی اسمبلیاں نہ بنا پائیں؟سپریم کور ٹ کے فیصلے کی بھی توہین کی گئی اور 2صوبوں کے عوام کو آج تک حکمرانی کے حق سے محروم رکھا ہوا ہے۔14مئی والا فیصلہ ابھی برقرار ہے۔

 

 

 

نوازشریف کی نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر اثر نہیں پڑے گا، نوازشریف کی نااہلی 62 ایف ون کے تحت ہوئی، آئین کے آرٹیکل 62 ایف ون میں ترمیم کرنا پڑے گی، نیب کیس میں ان کو سزا ہوئی ہے، نیب قانون کے مطابق وہ سزا پوری کرنے تک پبلک آفس ہولڈ کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بھی موجو دہے کہ نوازشریف پارٹی صدارت کی اہلیت نہیں رکھتے۔نوازشریف نہ الیکشن لڑ سکتے ہیں، نہ پارٹی کے صدر بن سکتے ہیں، آئین قانون کے مطابق نوازشریف واپسی پر اڈیالہ جیل میں جائیں گے۔ جیل میں پہلے وہ اپنی اپیل کا فیصلہ کروائیں گے، فیصلے کی روشنی میں سزا کے اثرات کو زائل کیا جاسکتا ہے۔پتا نہیں مسلم لیگ ن کیوں سارا انحصار نوازشریف پر کئے بیٹھی ہے؟ پاکستان کی موجودہ حکومت کا تاریخ کا بدترین دور تصور ہوگا، یہ حکومت سے باہر نکلیں گے تو کہیں گے کہ ہم خواتین کو نہیں پکڑ رہے تھے ہم چادر چاردیواری کا تقدس پامال نہیں کررہے تھے۔

 

 

انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ اور کررہا تھا، میں کہتا ہوں ان کو ذمہ داری قبول کرنی پڑے گی، ایک ہی جماعت ہےمسلم لیگ ن ، وزیراعظم سے سب اہم وزیر ان کے ہے۔ان لوگوں نے ہی معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے۔

 

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں