نواز شریف کیخلاف پاناما کیس کا فیصلہ کب ہوچکا تھا؟ اہم انکشافات

لاہور ( پی این آئی ) نوازشریف کیخلاف پانامہ کا فیصلہ، عدالتی فیصلے سے بہت پہلے ہوچکا تھا، نوازشریف اور ’پانامہ‘ کی داستان ’’وارداتِ جاریہ‘‘ کی طرح ابھی چل رہی ہے۔ گواہیاں ہیں کہ تھمنے میں نہیں آ رہیں۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر و تجزیہ کار عرفان صدیقی نے اپنے بلاگ میں اہم انکشافات کر دیئے۔

 

 

” اپنے بلاگ بعنوان “یہ ’’منصف‘‘کب کٹہرے میں آئیں گے؟” میں عرفان صدیقی نے لکھا کہ ذوالفقارعلی بھٹو کو مصلوب ہوئے 4دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا، لیکن نوازشریف اور ’پانامہ‘ کی داستان ’’وارداتِ جاریہ‘‘ کی طرح ابھی چل رہی ہے۔ گواہیاں ہیں کہ تھمنے میں نہیں آ رہیں۔ ’پانامہ‘ کا فیصلہ، فردِ جرم کی شکل اختیار کرچکا ہے اور اسے تحریر کرنے والا گروہِ منصفان، کٹہرے میں کھڑا ہے جس کے سرخیل، جسٹس (ر) آصف سعید کھوسہ تھے۔ عرفان صدیقی نے لکھا کہ نوازشریف کیخلاف پانامہ کا فیصلہ، عدالتی فیصلے سے بہت پہلے ہوچکا تھا۔اِس انکشاف کی فضیلت صرف اس قدر ہے کہ ’’زبانِ غیر‘‘ کے ذریعے سامنے آیا ۔ البتہ برادر عزیز سہیل وڑائچ نے پی۔ٹی۔آئی کے کسی اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے واقعی ایک بڑا انکشاف کیا ہے۔ اس عہدیدار نے بتایا کہ ’’ہمارے پاس تو الزامات اور اخباری پلندوں کے سوا کچھ تھا ہی نہیں۔ ہمیں تو پورا کیس خود جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تیار کرکے دیا۔‘‘ 7 برس قبل ارشد شریف مرحوم کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے یہ انکشاف کیا تھا کہ وہ تو مایوس ہوچکے تھے لیکن جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا،’’ سڑکوں پہ کیا کررہے ہو، ہمارے پاس آؤ۔‘‘ اس کی تصدیقِ مزید پی۔ٹی۔آئی کے راہنما اسد عمر نے بھی کی۔

 

 

عرفان صدیقی کے مطابق نوازشریف کو سیاست بدر کرنے کی عسکری منصوبہ سازی جنرل (ر) فیض حمید کے ہاتھ میں تھی۔ سپریم کورٹ میں اس کار عظیم کیلئے جسٹس کھوسہ کا انتخاب کیا گیا۔انور ظہیر جمالی اس لایعنی پٹیشن کو کڑی حدود کے اندر رکھنا چاہتے تھے لیکن وہ دسمبر میں ریٹائر ہوگئے۔ ثاقب نثار نے جسٹس سعید کھوسہ کی سربراہی میں نیا بینچ تشکیل دیدیا۔ اُدھر راحیل شریف ریٹائر ہوگئے اور نومبر کے اواخر میں فوج کی کمان جنرل قمر جاوید باجوہ نے سنبھال لی۔ ایک طرف باجوہ اور فیض حمید ادارہ جاتی فیصلے کو آگے بڑھا رہے تھے، دوسری طرف ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ اسکے پاسبان بن گئے۔ عرفان صدیقی نے لکھا کہ انور ظہیر جمالی کی رخصتی، ثاقب نثار کا عطا کردہ مختارنامہ، 5رکنی بینچ کی سربراہی اور فیض حمید کی پشت پناہی کے بعد کھوسہ صاحب کیلئے کوئی رکاوٹ نہ تھی۔ قانون وانصاف پر یقین رکھنے والے جج کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ اپنا آئینی حلف ہوتا ہے جو لازم قرار دیتا ہے کہ فیصلے بلارغبت وعناد کرو۔ لیکن پانامہ کے حوالے سے جسٹس کھوسہ کے فیصلے کے ایک ایک لفظ سے بغض وعناد کا تعفن اٹھ رہا ہے۔ جے۔آئی۔ٹی کیلئے ’’ہیرے‘‘ بھی کھوسہ نے چنے۔ انصار عباسی کی سٹوری آنے پر جب وزیراعظم نوازشریف کے سیکریٹری فواد حسن فواد نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار، ارباب محمد عارف کو فون کرکے حقیقتِ حال جاننا چاہی تو رجسٹرار نے بتایا ’’مجھے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایسا کرنے کو کہا تھا۔

 

 

 

‘‘ ’’واٹس ایپ کالز‘‘ کی بے چہرہ کہانی صرف مطلوب ہیروں کی تلاش تک محدود نہیں، سکیورٹی ایکسچینج کمیشن کے سربراہ ظفرحجازی اور اُن کے صاحبزادے پر جو گزری وہ ’’عناد‘‘ میں لت پت منصفوں کی خوئے انتقام کا شاہکار ہے۔5رُکنی بینچ کے سربراہ کی حیثیت سے جسٹس کھوسہ نے خاصے جتن کئے کہ کسی تحقیق وتفتیش کا دفتر کھولے اور کسی الزام کا کھوج لگائے بغیر ہی نوازشریف کو فارغ کردیا جائے۔ جسٹس گلزار راضی ہوگئے۔ باقی3 کا خیال تھا کہ اس طرح کی عریاں ڈھٹائی اور رسوائی بھی، تھوڑی سی حیا مانگتی ہے۔ اپنے بلاگ میں عرفان صدیقی نے لکھا کہ 20 ؍ اپریل 2017 ءکو 5رُکنی بینچ فیصلہ سنانے بیٹھا تو روایت کے مطابق، 3 ارکان کا اکثریتی فیصلہ پڑھنے کے بجائے، مرکزی کرسی پر بیٹھ کرجسٹس کھوسہ نے اپنا اختلافی نوٹ پڑھنا شروع کردیا جس کا آغاز امریکی مصنف ’میریو پوزو‘ (Mario Puzo) کے معروف ناول ’’دی گارڈ فادر‘‘ (The Godfather) کے ایک اقتباس سے ہوتا ہے۔ یہ اقتباس بطور خود بغض وعناد کی ایک افسوسناک کہانی بیان کررہا ہے۔ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ آصف سعید کھوسہ کا اختلافی نوٹ کسی بھی پیمانے سے عدالتی فیصلہ نہیں لگتا۔ یہ ایسے شخص کا تحریر کردہ ’’جواب مضمون‘‘ (Essay)ہے جو انگریزی ادب پر عبور کا تاثر دینا چاہتا ہے۔بلاگ کے آخرمیں عرفان صدیقی نے لکھا کہ 2019ءمیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک تاریخی فیصلہ دیا تو آصف سعید کھوسہ انگاروں پر لوٹنے لگے۔ فیصلہ تو نہ پلٹا لیکن عدالت کو کھری کھری سنائیں اور ضمانت کے لئے اتنی کڑی شرائط عائد کردیں کہ وہ ممکن ہی نہ رہی۔ اسی طرح جب احتساب عدالت کے جج ارشد کی ویڈیو آڈیو کیسٹیں سامنے آئیں تو انہیں بطور شہادت قبول کرنے کے امکانات ہی معدوم کردئیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں