حکومت نے قبل از وقت اسمبلیاں تحلیل کرنے کا عندیہ دیدیا

اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے وقت سے پہلے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا عندیہ دے دیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت 13 کے بجائے 11 اگست کو ہی اسمبلیاں تحلیل کرسکتی ہے۔

 

 

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ دبئی میں ہوا ہی کچھ نہیں، معمول کی ایک میٹنگ ہوئی ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی دبئی ملاقات شیڈولڈ میٹنگ نہیں تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی کامیابی کے وقت بھی ن لیگ کا موقف تھا کہ الیکشن میں جانا چاہیے، ن لیگ کلیئر ہے کہ وقت پر اسمبلی تحلیل اور الیکشن ہونا چاہیے۔ رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ مدت پوری ہونے سے پہلے اسمبلی ختم ہو تو 90 دن میں الیکشن ہونے ہیں، ضروری نہیں کہ الیکشن90 دن بعد ہی ہوں، 64 دن بعد بھی ہوسکتے ہیں، ہم نے معاملات کو آئینی تقاضوں کے مطابق مینج کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتا رہا کہ گرفتاری ریڈ لائن ہوگی پھر عوام نکلیں گے، جن کی ذہن سازی کی گئی تھی وہ 9 مئی کو نکلے عوام نہیں نکلے تھے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جو سرکشی کرتا ہے کامیاب ہو تو اس کا ورنہ مخالف کا فائدہ ہوتا ہے، ان کی خام خیالی تھی کہ لاکھوں عوام باہر نکلیں گے اور یہ قابض ہوجائیں گے۔

 

 

 

اُن کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو عوام نہیں نکلے چند سو شرپسند تھے، جو دفاعی تنصیبات پر حملہ آور ہوئے، ان شرپسندوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جارہا ہے سزائیں ہوں گی۔ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ثبوت موجود ہیں کہ اس فتنے نے 9 مئی کی صورتحال کو پیدا کیا، منصوبہ ساز شخص اس میں براہ راست ملوث ہے، جو آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو مقدمہ ملٹری کورٹ میں چلے گا۔ انہوں نے دبئی میں نواز شریف، مریم نواز، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات پر کہا کہ جب کچھ ہوا ہی نہیں تو کچھ معلوم ہونے یا نہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس سے قبل اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ کوشش ہے کہ منافق اعظم کو عدالت سے سزا ہو لیکن پی ٹی آئی کے چیئرمین کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہاکہ9مئی کے واقعات اور اس کے علاوہ چیئرمین پی ٹی آئی پر بننے والے تمام کیسز قابل گرفتاری ہیں،تاہم اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ کیسز ٹرائل میں ثابت ہوں اور عدالت سے منافق اعظم کو سزا ہو۔

 

 

 

 

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ توشہ خانہ کیس ہو یا فرح گوگی کے معاملات، یا القادر ٹرسٹ کیس ہو ان سب میں سب سے بڑا نقطہ یہ ہے کہ یہ کیسا منافق انسان ہے کہ لوگوں کو چور اور بے ایمان کہنے والے اور ان پر کرپشن کے کیسز بنانے والے کا خود اپنا عمل کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ جب یہ لوگوں کو گالیاں دے رہا تھا عین اسی وقت توشہ خانہ جیسا معاملہ سامنے آیا،توشہ خانہ کی کرپشن پر تو کرپشن کو بھی شرم آجائے،جعلی رسیدیں بنائی گئیں،تحفے میں ملنے والی گھڑی کو سستے داموں بیچ دیا اور خریدنے والا بھی سامنے آگیا ہے، میری نظر میں یہ کیس سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے،جسے عدالتی ٹرائل میں ثابت ہونا چاہئے، جو پہلے سے ہی واضح ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ اور عدالتوں سے ہر دفعہ ریلیف ملا ہے اور اب بھی 100فیصد ریلیف ملنے کا امکان ہے،کچھ لوگوں کی آڈیو سامنے آنے کے بعد ان کے خیالات پر کوئی شک شبہ نہیں رہ گیا کہ ان کے رجحانات کیا ہیں،اگر فیصلے سے پہلے کہا جائے یہ فیصلہ آئے گا اور اگلے روز حرف بہ حرف وہی فیصلہ آجائے تو پھر کیا اعتماد یا کیا چیز باقی رہ جاتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں