اسلام آباد(پی این آئی) یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والا 28 سالہ خوش قسمت پاکستانی عثمان صدیق واپس گھر پہنچ گیا۔گجرات کے نواحی علاقےکالیکی کا رہائشی 28 سال کا عثمان محکمہ پولیس میں کانسٹیبل تھا، وہ اپنے چار دوستوں کے ساتھ اٹلی جانا چاہتا تھا۔ عثمان صدیق کا کہنا ہےکہ کشتی میں 700 افراد سوار تھے جن میں 350 پاکستانی تھے،کشتی میں سوار ہونے سے قبل ان سے لائف جیکٹس کے لیے رقم وصول کی گئی تھی،نجی ٹی وی جیو کے مطابق 6 روز سمندر میں کشتی چلتی رہی کوئی کنارہ دیکھا نہ کوئی جزیرہ۔عثمان صدیق نے مزید بتایا کہ ایک کارگو جہاز نے رک کر پانی اور خوراک سے مدد دی۔
عثمان صدیق نے دعویٰ کیا کہ حادثے سے قبل ایک ہیلی کاپٹر بھی آیا اور وہ تصاویر لینے کے بعد چلا گیا، ہیلی کاپٹر آنےکے بعد وہ پرامید ہوگئےکہ اب انہیں ریسکیو کرلیا جائے گا۔ عثمان صدیق کا کہنا تھا کہ رسی ڈال کر کشتی کو کھینچا گیا تو بیلنس بگڑ گیا اور کشتی ڈوب گئی، رسی ڈال کر کھینچنے والے دور کھڑے رہے اور وہ پانی میں غوطے کھاتے رہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ یونان کی سمندری حدود میں کشتی ڈوبنے کے افسوسناک واقعے میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق ڈوبنے والی کشتی میں 400 سے 750 افراد سوار تھے۔ واقعے میں لاپتہ ہونے والے 50 افراد کا تعلق آزاد جموں کشمیر کے مختلف علاقوں سے ہے۔ ڈوبنے والی کشتی میں سے 28 افراد کا تعلق ایک ہی گاؤں سے تھا جن میں سے 14 افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں