لاہور (پی این آئی) مفتاح اسماعیل نے کم شرح سود پر 3 ارب ڈالرز قرضے کی فراہمی شفاف قرار دے دی۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے دور میں کورونا وبا کے دوران کم شرح سود پر 3 ارب ڈالرز کے قرضوں کی فراہمی سے متعلق سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما مفتاح اسماعیل کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ تحریک انصاف کے دور میں 3 ارب ڈالرز قرضے کی اسکیم میں کوئی کرپشن ہوئی۔ اس اسکیم میں حکومت یا اسٹیٹ بینک کے پیسے تو استعمال ہی نہیں ہوئے، جن کو بھی قرضے دیے گئے، انہیں نجی بینکوں نے قرض دیا۔کرونا وبا کے دوران دنیا بھر میں کاروبار اور صنعتوں کو بچانے کیلئے ایسی اسکیمیں متعارف کروائی گئی تھیں۔اس اسکیم میں کرپشن کی بات کرنے کے بجائے یہ دیکھا جائے کہ پالیسی کی سطح پر کیا کمی کوتائی ہوئی۔ ہر بات ہر معاملے میں کرپشن کرپشن نہیں کرنا چاہیئے۔ دوسری جانب ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے تحریک انصاف کے دوران چند افراد کو صفر شرح سود پر 3 ارب ڈالرز کے قرضے دیے جانے کے الزام کی حقیقت سامنے آ گئی ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے حالیہ اجلاس کے دوران اس معاملے کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک نے حقائق بتاتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے دوران دیے گئے قرضے پر نظرثانی کر کے شرح سود 5 فیصد کردی گئی تھی، قرضے صنعت اور مشینری کے لیے تھے، اس میں کوئی غیر ملکی کرنسی کا تبادلہ نہیں تھا۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق قرض اسکیم مارچ 2020 میں کورونا کے بعد ایک سال کیلئے شروع کی تھی، جسے بعد میں 5 فیصد سود پر ریوائز کیا گیا۔ اس حوالے سے چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹری خزانہ سے مکالمہ کیاکہ ہم نے 19 اپریل کو اسٹیٹ بینک کولکھا تھا کہ 3 ارب ڈالر 620 لوگوں کو قرضہ دیاگیا تھا۔ نور عالم خان نے کہاکہ ہم نے آرٹیکل 66 کے تحت آپ سے ریکارڈ مانگا،ہم نے ایف آئی اے کوبھی کہا چیک کریں کہ کوئی فیورز تو نہیں دیئے گئے۔نور عالم خان نے کہاکہ آپ نے جو قرضہ پانچ فیصد پر دیا اس سے فائدہ کیا ہوا ۔ بر جیس طاہر نے کہاکہ ہمیں ان 620 لوگوں کے نام بتادیں۔ نور عالم خان نے کہاکہ آپ کی پالیس اتنی اچھی تھی تو کشکول اور بڑا کیوں کردیا۔سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ یہ ری فنانس سکیم تھی، یہ اسٹیٹ بینک کا مینڈیٹ ہے، ،اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکس کے ذریعے اس پر عملدرآمد کرایا تھا۔سیکرٹری خزانہ نے بتایاکہ یہ بینک اور کلائنٹ کے درمیان کی معلومات ہے۔ نور عالم خان نے کہاکہ وہ سیکٹرز کون سے تھے۔
کون سے نیک لوگ تھے جن کیلئے یہ اسکیم متعارف کی گئی؟ پی اے سی اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک کی درخواست پر قرض لینے والے 620 افراد کی تفصیلات کیلئے ان کیمرا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو تحقیقات کی ہدایت کردی گئی۔ پی اے سی نے انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی ایس آئی) سے تحقیقات میں مدد کیلئے آرمی چیف کو خط لکھنے کا بھی فیصلہ کیا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں