اسلام آباد (پی این آئی)چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس، ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ اس قسم کے فیصلے سے بہت افسوس ہوا،قانون و انصاف کا قتل کیا گیا۔ہم نے کہا کہ ہمیں سنے بغیر فیصلہ کریں گے تو ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہو گی۔
عدالت نے دس منٹ کے دلائل کے بعد فیصلہ کر لیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت جائیں گے۔خیال رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی،عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے پیر تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دئیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آپ کو اتنا بڑا ریلیف دیا ہے جس پر وکیل گوہر علی خان نے دلائل دئیے کہ ہائیکورٹ نے عمران خان کو کوئی ریلیف نہیں دیا،ہائیکورٹ نے ہمیں سننے کے لیے آپ کے پاس بھیجا ہے،میں اس پر متفق نہیں۔عمران خان کے وکیل نےمزید کہا کہ 12 جولائی تک کا وقت ہے،جلد میں فیصلہ دیا تو نا انصافی ہو گی۔ جج ہمایوں دلاور نے قرار دیا کہ توشہ خانہ کیس جب سے آیا ہے،میری عدالت میں دیگر کیسز رک گئے ہیں۔ اس کیس پر ہر پاکستانی کی نظر ہے،آج کے علاوہ آپ کو کوئی تاریخ نہیں دی جائے گی۔ عدالت نے عمران خان کے وکیل کی دلائل کیلئے پیر تک مہلت دینے کی استدعا مسترد کر دی اور ریمارکس دئیے کہ وکیل کو وقت دیا لیکن دلائل نہیں دئیے گئے۔جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاورنے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار دے دیا،توشہ خانہ کیس 12 جولائی کو سماعت کیلئے مقرر کیا ہے۔ عدالت نے 12 جولائی کو گواہوں کو شہادتوں کیلئے طلب کر لیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں