اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی سلیم صافی نے آئی ایم ایف کے وفد اور چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ملاقات پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات غیر معمولی نہیں، آئی ایم ایف اور غیر ملکی سفارتکار پاکستان کے مختلف اسٹیک ہولڈرز یا شخصیات سے رابطے کرتے ہیں۔یہ ملاقات بھی اس سلسلے کی کڑی تھی۔
اس طرح کے اداروں کو گارنٹی تو حکومت ہی دیتی ہے۔ جب عمران خان کی حکومت تھی تو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات معاشی ٹیم نے کیے،جو بھی حکومت کسی معاہدے پر دستخط کرتی ہے تو پھر اس پر پوری ریاست عمل کرتی ہے۔آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر عمران خان نے عمل نہیں کیا تو اس کی سزا آنے والی حکومت اور ریاست کو ملتی رہی۔ سلیم صافی نے کہا کہ اس ملاقات کی کوئی خاص اہمیت نہیں، نہ ہی آئی ایم ایف کو عمران خان سے کوئی گارنٹی چاہئیے۔ وہ پاکستان کو گہری نظر سے مانیٹر کرتے ہیں اور انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ عمران خان کے ساتھ کیا ہونے جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ماضی قریب میں آئی ایم ایف کو سب سے زیادہ تحریک انصاف کی حکومت سوٹ کرتی تھی۔کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت میں آئی ایم ایف سے آئے کئی لوگوں کو ایڈجسٹ کیا گیا۔عمران خان کی حکومت میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں ہر طرح کی شرائط کو تسلیم بھی کیا گیا۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز آئی ایم ایف کا وفد چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیےزمان پارک پہنچا۔ آئی ایم ایف وفد اور چیئرمین پی ٹی آئی کے درمیان ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ ملاقات میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔
ملاقات میں سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے ویڈیولنک پر آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء حماد اظہر نے ٹویٹ میں کہا کہ ملاقات میں آئی ایم ایف کے ریذیڈنٹ نمائندے ایستھرپریز نے شرکت کی۔ آئی ایم ایف کے کنٹری چیف نیتھن پورٹر نے واشنگٹن سے ورچوئل شرکت کی۔ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی، ملاقات میں سٹاف لیول معاہدے سے متعلق بات چیت کی گئی۔ آئی ایم ایف نے حکومت کے ساتھ 3ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کیلئے طے کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں