اب ن لیگ کا حصہ ہوں یا نہیں؟ شاہد خاقان عباسی کھل کر بول پڑے

اسلام آباد(پی این آئی) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ میں اپنی جماعت کے ساتھ ہوں، اور 35 سال سے ساتھ ہوں۔الیکشن مجھے اس لیے بے مقصد نظر آ رہا ہے کیونکہ اگر مسائل کا حل تلاش نہیں کیا جاتا تو پھر انتخابات بےمقصد ہی ہوں گے۔اگر الیکشن لڑ کے بھی وہی کام کریں گے جو ماضی میں کرتے رہے ہیں،وہی نظام چلائیں گے تو پھر ملکی مسائل کا حل نہیں نکلے گا اور میں اس نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتا، میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔

جن الیکشن میں مزید خرابی نظر آئے وہ بےسود اور بے مقصد ہوں گے۔شاہد خاقان عباسی نے واضح کیا کہ میرا پارٹی سے کوئی اختلاف نہیں۔پارٹی میں اختلاف نہیں اختلاف رائے ضرور ہوتا ہے۔اختلافِ رائے آپ کا حق ہے لیکن ناراضگی کی سیاست میں گنجائش نہیں ہے۔جو پارٹی میں خوش نہ ہو اسے چھوڑ دینا چاہئیے۔انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی میں عہدے کا طلبگار نہیں، نئی نسل کو موقع ملنا چاہئیے۔شاہد خان عباسی نے کہا ہے کہ بہترین بات تو یہ کہ نیب کو ختم کیا جائے،نیب کوئی مثبت کام کرسکتا اور نہ کر پایا۔نیب کے ادارے کو ختم کرنے کا سب سے پہلے میں نے کہا تھا۔ملک کے مسائل حل نہ ہونے کی ایک وجہ نیب ہے،نیب سیاہ قانون ہے جو ایک آمر نے بنایا تھا،نیب کے خاتمے کا فیصلہ کابینہ کر سکتی ہے۔ سابق وزیر اعظم شاہد خان عباسی نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں مل بیٹھنے اورآگے کے راستے کا تعین کرنا ہے،مذاکرات کی میز پر تحریک انصاف کا ہونا ضروری ہے۔شاہد خان عباسی نے کہا ہے کہ تلخیاں دور کریں اور ملک کور درست سمت پر لے جائیں،مسلم لیگ ن میں اختلاف رائے کی گنجائش موجود ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ای سی سی کے معاملات سے مطمئن نہیں تھا،ای سی سی میں ممبر نہیں، خصوصی طور پر مدعو تھا۔پی ٹی آئی حقیقت ہے، سیاسی مفاد سے ہٹ کر ملکی مفاد کو سامنے رکھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملک میںغیر معمولی حالات ہیں، ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت ہے اورعوام کا اعتماد نظام پر بحال کرنے کی اشد ضر ورت ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں