اسلام آباد (پی این آئی) نیب ترمیمی آرڈیننس کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں۔آرڈیننس کے تحت کسی کو کوئی فائدہ پہنچانے کے بدلے تحائف لینا دینا جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ چیئرمین نیب کو مقدمے میں کسی فرد کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا اختیار بھی مل گیا۔ وعدہ معاف گواہ اپنی گواہی مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرائے گا۔گواہ نے اگر کوئی بات چھپانےکی کوشش کی تو اس کی معافی منسوخ ہوجائےگی۔
معافی منسوخی پروعدہ معاف گواہ کی گواہی اسکےخلاف بھی استعمال ہو سکےگی۔آرڈیننس کے مطابق کیس جھوٹا ثابت ہونے پر مقدمہ بنانے والے کو 3سال تک قید کی سزا ہو سکے گی۔ چیئرمین نیب مقدمے کی پیروی کیلئے کسی بھی وکیل کی خدمات حاصل کر سکےگا۔نیب ملزم کو 14 کے بجائے 30 دن تک حراست میں رکھ سکےگا۔ نیب ترمیمی آرڈیننس 2023 فوری طور پر نافذالعمل ہو گیا۔قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے نیب ترامیم سے متعلق نیا صدارتی آرڈیننس جاری کیا، جس کے مطابق چیئرمین نیب تفتیش میں عدم تعاون پر ملزمان کے وارنٹ جاری کرسکیں گے، نیبکو تحقیقات کے دوران ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں