لاہور ( پی این آئی ) آئی ایم ایف سے ڈیل ہوگئی، ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا، معیشت کو عارضی سہارا مل گیا لیکن اب اصل امتحان بھی شروع ہو چکا ہے ۔اب اپنے گھر کو درست کرنے کا وقت ہے۔ آج اگر پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے تو کل پھر ڈیفالٹ کا خطرہ سر پہ منڈلانے لگے گا۔سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے اہم تفصیلات شیئر کر دیں۔
اپنے بلاگ بعنوان “اب نکلیں آئی ایم ایف کے چنگل سے” میں انصار عباسی نے لکھا کہ اپنی معیشت کی کمزوریوں کو دیکھنے اور اُنہیں درست کرنے کا موقع ہے۔اگر یہ موقع بھی ضائع کر دیا گیا تو پھر نہ ہم آئی ایم ایف کے چنگل سے باہر نکلیں گے، نہ ہی دوست ممالک سے بھیک مانگنے سے جان چھوٹے گی۔ دوست ممالک کب تک ہماری مدد کرتے رہیں گے۔ بدقسمتی سےہم نے دوست ملکوں کو بھی امتحان میں ڈال دیا ہے۔حرماں نصیبی ہے کہ ہم اُن چند ممالک میں شامل ہیں جو سب سے زیادہ بار آئی ایم ایف کے پاس گئے اور یہ سلسلہ ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا۔ اب تو سعودی عرب جیسے ہمدرد اور دوست ملک نے بھی ہمیں کہہ دیا ہے کہ اپنے گھر کو درست کریں اور مدد لینے کی بجائے پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول بہتر بنائیں۔چین بھی یہی چاہتا ہے لیکن ہم ہیں کہ اپنے سیاسی جھگڑوں میں پڑے ہیں، اپنا گھر درست کرنے کی بجائے بھیک منگوں کی طرح ہی جینا چاہتے ہیں۔ انصار عباسی نے لکھا کہ بہت ہو چکا، اب پاکستان کو بدلنا ہو گا۔ کوشش کریں کہ یہ ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہو۔ اب اپنے گھر کو درست کرنے پر توجہ دیں۔ ٹیکس نیٹ کو بڑھائیں۔ کاروبار کے حالات درست کریں۔ بیرونی سرمایہ کاری کو encourage کرنے کیلئےضروری اقدامات کریں۔سب سے اہم یہ کہ سیاسی جماعتیں اور سٹیک ہولڈرز میثاق معیشت پر اتفاق رائے کریں اور معیشت پر سیاست کو ختم کیا جائے۔حال ہی میں ایک بہت اچھا قدم اُٹھایا گیا جس کے تحت حکومت اور فوج نے ایک مشترکہ کونسل بنائی ہے جس کا مقصد بیرونی سرمایہ کاری کے رستے کی رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے اور سرمایہ کاری کیلئے دوستانہ ماحول کو یقینی بنانا ہے۔ اس کونسل کےطے کیے گئے مقاصد کے حصول کو یقینی بنانےکیلئے فوج کا کلیدی کردار ہوگا جس کا مقصد وفاقی اور صوبائی حکومتوں، متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے درمیان فوری تعاون اور ممکنہ رکاوٹوں اور ریڈ ٹیپ کو ختم کرنا ہے۔بلاگ کے آخر میں انصار عباسی نے لکھا کہ ہمیں معیشت کے مختلف شعبوں کو ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ زراعت کو ہی لے لیں ہم اس میدان میں اربوں ڈالر کما سکتے ہیں لیکن ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود بہت پیچھے رہ گئے ہیں، جب کہ چھوٹے چھوٹے ممالک سائنٹفک اور کارپوریٹ فارمنگ سے اپنی زراعت کو بہت آگے لے گئے ہیں۔
اب ہمیں وارننگ دی جا رہی ہے کہ اگر ہم نے فوری طور پراپنی زراعت کو جدید طریقوں کے مطابق نہ چلایا تو ہمیں فوڈ سیکیورٹی کے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔یہاں جس طرف نظر دوڑائیں خرابیاں ہی خرابیاں نظر آتی ہیں۔ گزشتہ ایک سال سے آئی ایم ایف نے ہمیں چند ارب ڈالر دینے کیلئے ناک رگڑوا رگڑوا کر رُلا دیا ، اب تو سبق سیکھ جانا چاہیے۔ اب بھی اگر ہم نہ بدلے تو پھر ہمیں دیوالیہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا جس کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں