عمران خان کو الیکشن سے باہر کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، اب ان سے کیسے نمٹا جائیگا؟ سینئر صحافی سلیم صافی نے بڑا دعویٰ کر دیا

لاہور (پی این آئی) چیئرمین تحریک انصاف کو وہ کام کرنے کی بھی اجازت تھی جو ماضی کے وزرائے اعظم کیلئے ناقابل معافی جرم سمجھے جاتے تھے،عید کے بعد فیصلہ کن کاروائیاں شروع ہوں گی۔

اگلے الیکشن میں عمران خان میدان میں ہوں گے اور نہ ان کی پارٹی، انہیں کیسے “ڈیل ” کیا جائیگا ؟سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے بتا دیا ۔ اپنے بلاگ بعنوان الوداع الوداع، پی ٹی آئی الوداع میں سلیم صافی نے لکھا کہ سیاست میں عمران خان کی مثال اس لاڈلے بچے کی سی تھی جسے باپ نے ہر سہولت فراہم کرکے نہ صرف سر چڑھا رکھا ہو بلکہ اسے دوسروں پر رعب جمانے اور بے عزت کرنے کی بھی مکمل آزادی دے رکھی ہو۔ 2010ءسے اس کا آغاز ہوا تھا اور 2022ء کے اواخر تک جاری رہا لیکن جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کے بعد یہ عمل عروج کو پہنچا۔ جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید بوجوہ ان کا ہر لاڈ اٹھاتے رہے۔ عدلیہ، میڈیا اور نیب کو ان کے قدموں میں لابٹھایا گیا۔ ان کو وہ کام کرنے کی بھی اجازت تھی جو ماضی کے وزرائے اعظم کیلئے ناقابل معافی جرم سمجھے جاتے تھے ۔ مثلاً زرداری کیلئے حسین حقانی کے ذریعے امریکہ سے براہ راست رابطہ ناقابل معافی جرم بن گیا تھا لیکن عمران خان کو برطانیہ کی وفاداری کا حلف اٹھانے والے زلفی بخاری کے ذریعے ڈونلڈٹرمپ کے ساتھ ان کے اسرائیل نواز داماد جیریڈ کروشنر سے واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کار بنایا گیا تھا۔

سلیم صافی نے لکھا کہ اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان نے قاسم سوری کے ذریعے دھڑلے سے آئین شکنی کی لیکن لاڈلا ہونے کی بنیاد پر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہ ہوئی۔ عمران خان اور جنرل باجوہ کی ایوان صدر میں ملاقات صدر عارف علوی نے نہیں بلکہ زلمے خلیل زاد نے کروائی تھی۔ مذکورہ ملاقات کے علاوہ بھی جنرل باجوہ کے ساتھ عمران خان کی مزید3 خفیہ ملاقاتیں ہوئیں جن میں اور لوگ بھی موجود تھے ۔ ایک طرف وہ جنرل باجوہ سے ملاقاتیں کرکے اقتدار کی بھیک مانگتے رہے اور دوسری طرف میڈیا میں انہیں میرجعفر اور میر صادق کہہ کر بلیک میل کرتے رہے ۔سلیم صافی نے مزید لکھا کہ آرمی قیادت میں تبدیلی کے بعد بھی عمران خان نے وہی لاڈلے والا رویہ برقرار رکھا۔ انہوں نے ہر طریقے اور ہر ذریعے سے منت ترلہ کیا لیکن آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی طرف سے انہیں یہی جواب ملتارہا کہ ان کا سیاست سے کوئی سروکار نہیں۔ یہی عمران خان کی بنیادی غلطی تھی . عمران خان مقبولیت کے زعم میں مبتلا رہے اور الٹا ایسے اقدامات شروع کئے جو حکومت نہیں بلکہ ریاست مخالف بھی تھے۔9مئی کو بعض بیرونی قوتوں اور بعض ریٹائرڈ جرنیلوں کے ورغلانے پر پی ٹی آئی نے اس زعم میں آخری وارکیا اور حکومت کی بجائے فوج پر حملہ آور ہوئی۔

سیکورٹی فورسز کو یقین ہے کہ نہ صرف یہ پی ٹی آئی کا منظم منصوبہ تھا بلکہ اس کے پیچھے بیرونی، پاکستان دشمن عناصر کا ہاتھ بھی تھا۔ کچھ لوگوں نے اس معاملے کو ہلکا لیاحالانکہ 9مئی کے بعدکچھ وقت تحقیقات میں لگا ۔ کچھ وقت اپنی صفوں کو درست کرنے میں لگا اور اب لگتا ہے کہ عید کے بعد فیصلہ کن کارروائیاں شروع ہوں گی ۔ بلاگ کے آخر میں سلیم صافی نے لکھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ اچھا ہورہا ہے یا برا ہورہا ہے لیکن یہ بات اظہرمن الشمس ہے کہ عمران خان کو اب اسی طرح ڈیل کیا جائے گا جس طرح ریاست کے خلاف سازش کرنے والے عناصر کو ڈیل کیا جاتا ہے اور ان کا ساتھ دینے والوں کے ساتھ وہی سلوک ہوگا جوالطاف حسین کا ساتھ دینے والوں کے ساتھ ہوتا رہا۔مستقبل کا حال اللہ جانتا ہے لیکن سردست میرا اندازہ ہے کہ اگلے الیکشن میں عمران خان میدان میں ہوں گے اور نہ ان کی پارٹی۔ جو ان کے ساتھ ہوگا، وہ بیرون ملک فرار ہوگا یا پھر جیل کے اندر۔

close