فوج کی حراست میں موجود 102 افراد کے اہلخانہ کیسے ملاقات کر سکتے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے بتا دیا

اسلام آباد(پی این آئی)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف کیس میں اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ 102افراد کی مکمل تفصیل اس میں موجود ہے، اہلخانہ کی زیرحراست افراد سے ہفتے کی بنیاد پر ملاقات ہو سکتی ہے، والدین اہلخانہ ہفتے میں ایک بار متعلقہ افسر کو درخواست دے کر ملاقات کر سکتے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے اٹارنی جنرل کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں مکمل حقائق دیں، اٹارنی جنرل نے کہاکہ میں نے تحریری معروضات سمیت تمام تفصیلات فراہم کردی ہیں،9مئی کے واقعے کے بعد ملزموں کی حوالگی کا عمل شروع ہوا، ساری کارروائی کا بیشتر حصہ رولز میں موجود ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا حراست میں لینے کے عمل میں قانونی تقاضے پورے کئے گئے؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ ٹرائل کا طریقہ اور حقو ق سے متعلق تفصیل بتائوں گا، اٹارنی جنرل نے سفید فائل چیف جسٹس کے حوالے کردی ۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ 102افراد کی مکمل تفصیل اس میں موجود ہے، اہلخانہ کی زیرحراست افراد سے ہفتے کی بنیاد پر ملاقات ہو سکتی ہے، والدین اہلخانہ ہفتے میں ایک بار متعلقہ افسر کو درخواست دے کر ملاقات کر سکتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جیلوں کا دورہ کیا، وہاں بھی ملزموں کو اہلخانہ سے بات کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، ہر ملزم کو بات کرنے کیلئے کچھ منٹس دیئے جاتے ہیں،آپ نے خود کہا ملزموں پر ابھی الزامات نہیں لگائے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ ملزموں پر چارج نہیں تو انہیں نامزد کیسے کیاگیا؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ ملزموں کو خوراک فراہمی کا کوئی ایشو نہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں