لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کی رہنماء ڈاکٹر یاسمین راشد کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوچکا ہے کیوں کہ لاہور پولیس نے کینٹ میں پولیس وین جلانے کے کیس میں بھی انہیں نامزد کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں یاسمین راشد کی جسمانی ریمانڈ استدعا کردی تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، اس سلسلے میں انسداد دہشت گردی عدالت کی ایڈمن جج عبہرگل خان نے کیس کی سماعت کی، جہاں پولیس نے کینٹ میں پولیس گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ یاسمین راشد کینٹ میں پولیس کی گاڑیاں جانے کے مقدمہ میں نامزد ہے، تفتیش کیلئے یاسمین راشد کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، پولیس کی گاڑیاں جلانے کا مقدمہ تھانہ سرور روڈ میں درج ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی جلاؤ گھیراؤ کیس میں ضمانت خارج کر دی گئی، عدالت نے عدم پیروی کی بنا پر ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواستِ ضمانت خارج کر دی، انسداد دہشتگردی کی عدالت کی ایڈمن جج عمبر گل نے درخواست پر سماعت کی، یاسمین راشد کے وکلاء دلائل کے لیے پیش نہیں ہو رہے تھے۔ عدالت نے عدم پیروی کی بنا پر یاسمین راشد کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت خارج کی۔ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد کو جناح ہائوس حملے میں ڈسچارج کرنے کے عدالتی فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل سماعت کیلئے مقرر کی تھی۔
پنجاب حکومت نے انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے جس میں انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو جناح ہائوس حملے کے مقدمے سے ڈسچارج کیا گیا ہے حکومتی اپیل پر آخری مرتبہ 8 جون کو سماعت ہوئی تھی اور دو رکنی بنچ نے حکومتی اپیل پر پولیس سے پولیس ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔ حکومتی اپیل میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی نے حقائق کو نظر انداز کرکے ڈاکٹر یاسمین راشد کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا، سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں