اسلام آباد ( پی این آئی) قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے لئے 14.48 ٹریلین روپے مالیت کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی، بجٹ تجاویز کو قانونی تحفظ دینے کے لئے مالی بل بھی منظور کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحق ڈار نے تحریک پیش کی کہ مالی بل 2023-24 زیر غور لایا جائے، ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی، جس کے بعد وزیر خزانہ محمد اسحق ڈار نے مالی بل ایوان میں پیش کیا، سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یکے بعد دیگرے بل کی تمام شقوں کو ایوان میں منظوری کے لیے پیش کیا جس میں مولانا عبدالاکبر چترالی، سائرہ بانو، نثار چیمہ، زہرہ ودود فاطمی، نواب شیر وسیر، آسیہ عظیم اور دیگر مختلف شقوں پر ترامیم پیش کیں جن کو ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کر دیا جب کہ مولانا عبدالاکبر چترالی کی ایک ترمیم ایوان نے بل میں شامل کرنے کی منظوری دیدی، بل میں ایم کیو ایم رکن صلاح الدین کی ترمیم کو بھی ایوان نے مسترد کر دیا۔وزیر خزانہ اسحق ڈار نے تحریک پیش کی کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کو قانونی تحفظ دینے کے لئے مالی بل 2023-24 منظور کیا جائے، قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دیدی، سینیٹ تجاویز کی روشنی میں وزیر خزانہ کی طرف سے مالی بل 2023-24 میں پیش کردہ ترامیم کی بھی ایوان نے منظوری دیدی۔
9 جون کو ایوان میں پیش کئے جانے والے وفاقی بجٹ کی تجاویز پر ازسر نو غور و خوض کے بعد وزیر خزانہ محمد اسحق ڈار نے ایوان میں بجٹ بحث اور سینیٹ تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ریونیو اہداف اور بعض دیگر امور پر اعداد وشمار میں بعض تبدیلیاں لانے کا اعلان کیا ان تبدیلیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کے محاصل کا ہدف 9200 ارب سے بڑھ کر 9415 ارب روپے ہو گیا، صوبوں کا 5276 ارب روپے سے بڑھ کر 5390 ارب روپے ہو گیا، وفاقی حکومت کے اخراجات 14460 ارب روپے سے بڑھ کر 14480 ارب روپے ہو گئے، پنشن کا حجم 761 ارب روپے سے بڑھ کر 801 ارب روپے ہوگا، سبسڈی کا حجم 1064 ارب روپے جبکہ گرانٹس کا حجم 1405 ارب روپے ہو گا، ان تمام اقدامات کے نتیجہ میں بجٹ کے خسارے میں بہتری آئے گی، مالیاتی خسارہ 300 ارب روپے کم ہو جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں