کراچی (پی این آئی)پولیس اور ہسپتال حکام کے مطابق ہفتہ کو ڈیفنس ہاسنگ اتھارٹی کے بنگلے میں سماجی تقریب میں ایک نوجوان لڑکی پراسرار طور پر ہلاک ہوگئی۔سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی)جنوبی سید اسد رضا نے بتایا کہ 21 سالہ شادی شدہ لڑکی (عائشہ کاشف)کی ساس کے بیان کے مطابق متوفیہ ڈی ایچ اے فیز 2 میں اپنی سہیلی کے گھر سالگرہ کی تقریب میں شرکت کے لیے گئی تھی اوروہ گلستان جوہر کی رہائشی تھی۔
پولیس کے مطابق بظاہر لڑکی نے نشہ آور دوائیں لیں اور تقریب کے دوران بے ہوش ہو گئی تھی۔بعدازاں اسے صبح سویرے ایک مرد (جبران)اور ایک خاتون (سحرش)ایک کار میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر لے کر گئے جہاں پہنچنے پر ڈاکٹروں نے لڑکی کو مردہ قرار دے دیا۔پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ 20-25 سالہ خاتون کی لاش، جس کی شناخت عائشہ ولد کاشف کے نام سے ہوئی، صبح ساڑھے 7 بجے کے قریب جناح ہسپتال لائی گئی تھی۔
پولیس سرجن نے کہا کہ پوسٹ مارٹم میں کسی بھی قسم کے جسمانی تشدد کے شواہد نہیں ملے، انہوں نے مزید کہا کہ ڈی این اے اور سیمین سیرولوجی کے لیے اندام نہانی اور مقعد سے نمونے جمع کرلیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ کیمیائی تجزیہ اور ہسٹوپیتھولوجی کے لیے تمام عصبی نمونے جمع کیے گئے تمام عصبی نمونے، کیمیائی تجزیہ اور پوٹاشیم کی سطح کے لیے بھی نمونہے حاصل کرلیے گئے ہیں۔ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ موت کی وجہ نمونوں کی تجزیاتی رپورٹ آنے تک محفوظ ہے۔
ایس ایس پی مسٹر رضا نے کہا کہ ابتدائی تفتیش میں اس واقعے کے پیچھے کسی بھی قسم کی بدسلوکی کے امکان کو رد کیا گیا ہے۔سینئر افسر نے امکان ظاہر کیا کہ لڑکی کی موت نشے کی زیادتی سے ہوئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے لواحقین کا بیان ریکارڈ کر کے واقعے کی قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ لڑک کی ساس اور اس کا شوہر دونوں ڈیفنس تھانے پہنچے اور متوفیہ کی لاش کو تدفین کے لیے لے گئے ہیں۔
لڑکی کی شادی ٹیکسی ڈرائیور سے ہوئی تھی اور اس جوڑے کی کوئی اولاد نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جس گاڑی میں اسے ہسپتال لے جایا گیا تھا اسے تفتیش کاروں نے برآمد کر لیا ہے لیکن ہسپتال پہنچانے والے دونوں افراد فرار ہو گئے ہیں۔ایس ایس پی ساتھ اسد رضا نے مزید بتایا کہ متوفی کی ساس نے پولیس کو تحریری طور پر بتایا کہ وہ کوئی قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتی اور انہوں نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ ان کا بیٹا منشیات کا عادی ہے۔ایس ایس پی نے واضح کیا کہ متوفی لڑکی ٹک ٹاکر نہیں تھی بلکہ وہ اپنی ساس کے مطابق گلستان جوہر کے بیوٹی پارلر میں کام کرتی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں