لاہور (پی این آئی) سیکریٹری اطلاعات آئی پی پی فردوس عاشق اعوان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 9 مئی واقعات کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شہدا کی یادگاریں زندہ قوموں کیلیے تاج محل سے بڑھ کر ہوتی ہیں، شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی جرم عظیم ہے۔ رہنما آئی پی پی نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں اب کسی ہینڈسم گورباچوف کی گنجائش نہیں، سیاست میں حواس باختگی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، جس پارٹی کو ملکی سالمیت کا خیال نہیں اسے سیاست کا حق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس نے جو بویا وہی کاٹ رہا ہے، ان کے دور میں یہی ملٹری کورٹس 25 لوگوں کو سزا سنا چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک ایسے شرپسند حملہ آوروں سے نرمی کا متحمل نہیں ہو سکتا، 9 مئی واقعہ ملکی سالمیت، امن و استحکام اور دفاعی مضبوطی سے متصادم ہے، مرکزی کرداروں اور ذمہ داروں کو انجام تک پہچانا لازمی ہے۔مسلم لیگ (ن )کے ساتھ ممکنہ اتحاد کے سوال پر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ن لیگ حکمران جماعت ہے اور اس پر کارگردگی نہ دیکھانے کا بہت بوجھ ہے لہذا ان کی جماعت نہیں چاہئے گی کہ وہ اس بوجھ میں حصہ دار بنے جس میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ آئی پی پی انفرادی حیثیت میں انتخابات میں حصہ لے گئے اور انتخابات کے اعلان کے بعد دیکھا جائے گا کہ کہاں پر کس جماعت سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسمنٹ کی جاسکتی ہے۔ عمران خان کی اسٹیبلیشمٹ سے دوری کی وجوہات پر گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم ایسے لوگوں میں گھر چکے تھے جو انہیں حقائق سے بہت دور لے گئے اور حقائق سے دوری کی بنا پر بحران نے جنم لیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اداروں سے ٹکراؤ کی پالیسی نے قومی مفاد کو نقصان پہنچایا اور جب قومی مفاد کی بات آتی ہے تو اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا جس بنا پر شخصیات کو جانا ہوتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے سائفر کو بنیاد بنا پر امریکہ مخالف نعرے لگوائے اور سیاسی مفاد کے لئے قومی مفاد داؤ پر لگایا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ جس کے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی رہے اور اس نے پاکستان سے انتہا پسندی کے خاتمے میں بہت مدد کی اس کو سائفر کی زد میں لے آئے۔انہوںنے کہاکہ عوام کے جذبات سے کھیلتے ہوئے امریکہ مخالف سیاسی بیانیہ بنانا ملکی مفاد میں نہیں تھا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اپنی ذات کے لئے ہر سطح پر قومی مفادات پر سمجھوتہ کرتے رہے اور خطے کے ممالک بشمول چین سے تعلقات کو بگاڑا۔ انہوںنے کہاکہ کالعدم تحریک طالبان کے دہشت گردوں کو افغانستان سے واپس پاکستان لانے کی حکمت عملی ملکی سالمیت کے لئے درست فیصلہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح بھارت کی جانب سے متنازعہ خطے کے انضمام کے بعد عمران خان کی مسئلہ کشمیر سے جڑی خاموشی بھی بہت سے سوالات کو جنم دیتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں