اسلام آباد(پی ای آئی ) وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ یونان جانے والی کشتی میں 400 افراد کی گنجائش تھی مگر اس پر 700 افراد سوار تھے جن میں سے 350 پاکستانی تھے، تمام افراد ڈوب گئے اور صرف 104 زندہ بچے جن میں 12 پاکستانی تھے۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے وال قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہاکہ کشتی ڈوبنے والے واقعے پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں، 10 جون کو کشتی ڈوبی اس کی 400 کی گنجائش تھی لیکن 700 افراد سوار تھے جس میں پاکستانیوں کی تعدادِ 350 تھی، 104 لوگ جو بچ گئے ان میں 12 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں اس سے قبل اتنے لوگ جان سے نہیں گئے، 82 لاشیں مل گئی ہیں جن کا فرانزک کرایا گیا، 281 فیملیز نے رابطہ کیا ہے اور تمام فیملیز کے ساتھ رابطے میں ہیں، 193 کے قریب ہم نے ڈی این اے سیمپل لیے ہیں، گریڈ 22 کے افسر اس معاملے کی انکوائری کررہے ہیں، مجرمان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، اس سے پہلے کبھی مجرمان کو سزا نہیں ہوئی، 99 فیصد لیگل ویزے پر یو اے ای اور لیبیا تک جاتے ہیں آگے غیر قانونی طریقے سے جاتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں