اسلام آباد(پی این آئی) وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ نو مئی کے بعد چئیرمین پی ٹی آئی کو بار بار پیغام بھجوایا کہ لاتعلقی کریں اور معافی مانگیں، اس لیڈر نے بات نہیں مانی اور اپنی پارٹی کو بند گلی میں پہنچا دیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف صرف مسلم لیگ ن نہیں پیپلز پارٹی کے بھی وزیراعظم ہیں۔
شہباز شریف ن لیگ سے زیادہ پیپلز پارٹی کا وزیراعظم ہے، گواہی دیتا ہوں شہباز شریف اچھا کام کرتے ہیں۔ ہمیں وزیراعظم کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے۔وزیراعظم شہباز شریف کے شکر گزار ہیں۔وزیراعظم وعدے پورے کرتے نظر آ رہے ہیں۔ آج کل پیپلز پارٹی کی سیاسی دوست ن لیگ ہے۔ آصف زرداری صاحب کے بارے میں مشہور ہے کہ یاروں کا یار ہے اور اس وقت کی ہماری یار مسلم لیگ ن ہے، وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ڈار صاحب کو بچپن سے جانتا ہوں، باقی سب کیلئے یہ وزیرخزانہ ہیں مگر میرے انکل ہیں، اسحاق ڈار نے یقین دلایا کہ فلڈ ریلیف بجٹ کا حصہ ہو گا۔منصوبے بجٹ میں شامل نہ ہوتے تو عوام کو جواب دینا مشکل ہوتا۔سیلاب متاثرین کے لیے فنڈ کے اجراء پر وزیراعظم کے شکر گزار ہیں۔ مسائل کا حل نکالنے کے لیے ان کی صحیح نشاندہی ضروری ہے۔ہماری سیاست کردار کشی والی سیاست نہیں۔
کوشش ہو گی مثبت سیاست کی جائے۔یہاں پر ایک معروف سیاستدان نے جھوٹ کی بنیاد پر ہماری سیاست کو نقصان پہنچایا۔گذشتہ وزیراعظم کی سیاست جھوٹ پر مبنی تھی۔ جھوٹ پر مبنی سیاست چئیرمین پی ٹی آئی کر رہا تھا۔ان کی وجہ سے معشیت کو دھچکا لگا۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہم امریکا سے زیادہ جمہوریت پسند ہیں،وہاں سابق امریکی صدر کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کر دیا گیا۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ملک میں جمہوریت تب ہو گی جب سیاسی جماعتیں سیاسی جماعت بن کر کام کریں۔جب جناح ہاؤس ، جی ایچ کیو پر حملہ آور ہوں تو جمہوریت یاد آتی ہے۔سیاسی جماعتوں کو اس چیز کی اجازت مل جائے گی تو یہ ملک نہیں چل سکتا۔جمہوری نظام کو بند گلی میں نہ دکھیلا جائے میں نے فلور پر کھڑے ہو کر کہا تھا کہ آپ اس شخص سے لاتعلقی کا اظہار کریں۔ بلاول بھٹو نے کہا نو مئی کے بعد چئیرمین پی ٹی آئی کو بار بار پیغام بھجوایا کہ لاتعلقی کریں اور معافی مانگیں۔ وہ شخص ضد اور انا پر کھڑا ہے،اپنی پارٹی کو بند گلی میں دھکیل دیا۔ عدلیہ قانون کی بالادستی قائم کرے، اگر نہیں کرسکتی تو تالہ لگا دے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں