لاہور (پی این آئی) سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ کل یا پرسوں انتخابات ضرور ہوں گے، صنعتکاروں کو سیاسی جماعتوں کے ساتھ میثاق معیشت کرنا چاہیے، کسی کو کبھی دھوکا نہیں دیا، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو 100بلین ڈالر تک لے جائیں گے، چند سیاسی خاندانوں کے امیر ہونے سے پاکستان امیر نہیں ہوسکتا، سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بہتر ہوگئے، اب گیس پائپ لائن معاہدے میں تاخیر کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔
انہوں نے لاہور میں صنعتکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل کے لحاظ سے منفرد ملک ہے، بنگلا دیش کی معیشت کا جائزہ لے چکا ہوں، بنگلا دیش کی 70فیصد ایکسپورٹ بھارتی ساختہ ہوتی ہیں،بنگلا دیش میں بھارتی ٹیکسٹائل پرمیڈ ان بنگلا دیش کا ٹیگ لگتا ہے۔ ایکسپورٹ کو یورپ تک لے جانے کیلئے میں نے کوششیں کیں۔ ملک کو اس وقت میثاق معیشت کی ضرورت ہے،کرکٹر سے کہا تھا آؤ میثاق معیشت پر دستخط کرتے ہیں میں تیار ہوں، اس کو یہ بات سمجھ نہیں آئی۔ میں میثاق معیشت پر بات کرنے اور دستخط کرنے کو تیار ہوں،معیشت کی بہتری کیلئے تجارت کو فروغ دینا ہوگا،ہمیں امداد دینے کی بجائے تجارت کے مواقع دیئے جائیں۔ پاکستان کی ترقی کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، پاکستان متاثر ہوگا تو ہم سب متاثر ہوں گے۔میں آپ کو لیول پلیئنگ فیلڈ دوں گا۔عدم تحفظ کی وجہ سے پاکستانی باہر سرمایہ کاری کرتے ہیں، 40سال تک ہم اردگرد کی جنگوں سے متاثر ہوئے۔ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات ٹھیک ہوگئے ہیں، اب پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ بھی جلد شروع ہوگا۔اب گیس پائپ لائن میں تاخیر کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ایران کے بارڈر تک گیس پائپ موجود ہے، صرف کنیکٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ میں مسلم لیگ ن کو دھوکا نہیں دیا، میں نے کسی کو دھوکا نہیں دیا مسلم لیگ ن کو بھی دھوکا نہیں دوں گا، یہاں ٹیکسٹائل پر بات کرنے آیا ہوں سیاست پر بات کرنی ہے تو بلاول ہاؤس موجو دہے۔ اس سے قبل سابق صدر آصف زرداری سے ٹیکسٹائل ملز ایکسپوٹرز نے لاہور میں ملاقات کی، ملاقات میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے آصف زرداری کو مسائل سے آگاہ کیا۔
اپٹما چیئرمین گوہر اعجاز نے کہا کہ ٹیکسٹائل پاکستان کی سب سے بڑی صنعت ہے، ہمیں بالکل کوئی سبسڈی نہیں چاہیے، جب تک انرجی کی پرائس آپ ریجنل پرائس کے برابر نہیں رکھیں گے آپ نہیں چل سکتے۔ انرجی کی ریجنل پرائس نہ ہونے سے ایکسپورٹ تیزی کے ساتھ گری ہے۔ گیس اور بجلی کی بھاری قیمت ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بڑا مسئلہ ہے۔ہمیں حکومت اور اداروں کی سپورٹ کی ضرورت ہے، ہم ملک کے ایکسپورٹ کو 100بلین ڈالر تک لے کر جانا چاہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں