اسلام آباد(پی این آئی)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سینئر قانون دان اعتزاز احسن کو سپریم کورٹ کو گھر کہنے سے روک دیا۔دوران سماعت اعتزاز احسن نے کہاکہ یہ گھر کا تنازعہ ہے جبکہ باہر سے لوگ حملہ آور ہو رہے ہیں،جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ اعتزاز احسن صاحب! پلیز میں آپ کا احترام کرتا ہوں،مہربانی فرما کر سپریم کورٹ کو گھر نہ کہیں،سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے گھر نہیں۔
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی ،چیف جسٹس کی سربراہی میں 9رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی ،جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ میں کچھ آبزرویشن دینا چاہتا ہوں،سردار لطیف کھوسہ نے کہاکہ ہمیں خوشی کااظہار تو کرنے دیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ خوشی کااظہار باہر کر سکتے ہیں یہ کوئی سیاسی فورم نہیں،حلف کے مطابق میں آئین،قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا، قوانین میں ایک قانون پریکٹس اینڈ پروسیجر بھی ہے،اس قانون کے مطابق بنچ کی تشکیل ایک میٹنگ سے ہونی ہے،کل شام مجھےاپنا نام کازلسٹ میں دیکھ کر تعجب ہوا،اس قانون کو بل کی سطح پر ہی روک دیاگیا۔جسٹس طارق نے کہاکہ جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر فیصلہ نہیں ہوتا بنچ میں نہیں بیٹھ سکتا،میں بھی جسٹس فائز عیسیٰ سے اتفاق کرتا ہوں،اگر کل قانون درست قرار دے دیا گیاتو پھر اپیل کا کیا ہو گا۔اعتزاز احسن نے کہاکہ یہ گھر کا تنازعہ ہے جبکہ باہر سے لوگ حملہ آور ہو رہے ہیں،جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ اعتزاز احسن صاحب! پلیز میں آپ کا احترام کرتا ہوں،مہربانی فرما کر سپریم کورٹ کو گھر نہ کہیں،سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے گھر نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ مجھے دونوں معزز جج صاحبان کا مکمل احترام ہے،میرے دل میں جسٹس فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کیلئے عزت ہے،اللہ تعالیٰ خیر کرے گا، انشااللہ۔دعا ہے جو بھی فیصلہ آئے، حق اور انصاف کے مطابق ہو،دعا ہے جو بھی فیصلہ آئے وہ لوگوں کیلئے بہتر ہو،ہم اسے دیکھتے ہیں۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ 25کروڑ عوام کہاں جائیں گے،جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ پہلے سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوتا رہا اس وقت آپ کہاں تھے،جب 25کروڑ عوام کا کیس آئے گا پھر دیکھیں گے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے فیصلے تک بنچ کو کورٹ ہی نہیں مانتا،ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں،چیف جسٹس صاحب اور دیگر ججز سے گزارش ہے بیٹھے رہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ابھی اس کا کچھ کرتے ہیں،تمام ججز اٹھ کر چلے گئے ۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ میری رائے کو یہ نہ سمجھا جائے کہ میں نے کیس سننے سے انکار کردیا ہے،میرامؤقف ہے پہلے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ کیا جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں