لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو گمراہ کرنے والوں میں اسد عمر سرفہرست تھے۔ سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا کہ اسد عمر نے کل انٹرویو میں کافی درست باتیں کیں لیکن پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری ہوتے ہوئے وہ خاموش رہے۔
عمران خان جب تصادم کی راہ پر تھے تو اسد عمر جیسے لیڈر نہیں بولتے تھے۔ اسد عمر ،پرویز خٹک اور فواد چوہدری بات چیت ضروری سمجھتے تھے لیکن پارٹی میں ایکٹویٹسٹ انہیں بولنے نہیں دیتے تھے۔یہ سب لیڈرز بات چیت اور اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات کے حامی تھے۔جب کہ صحافی ارشاد بھٹی نے کہا عمران خان اور اسد عمر کا چند دن پہلے اسلام آباد کی عدالت میں آمنہ سامنا ہوا لیکن دونوں ایک دوسرے سے دور رہے۔ اسد عمر غلط موقع پر صحیح باتیں کر رہے ہیں۔ ماضی میں وہ صحیح موقع پر چپ رہتے تھے یا دفاع کرتے تھے۔عمران خان کی جارحانہ پالیسی کی تعریفیں کرنے والے آج استحکام پاکستان پارٹی میں بیٹھے ہوئے ہیں۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے اسد عمر کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ انہوں نے چیئرمین عمران خان کی تصادم پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے پارٹی کا عہدہ چھوڑا۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات رئوف حسن کی جانب سے بیان پارٹی کے سابق سیکرٹری جنرل اسد عمر کے ایک نجی نیوز چینل کو انٹر ویو کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسد عمر نے 24 مئی کو اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے پارٹی عہدے فوری طور پر چھوڑ رہے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں 9 مئی کو پیش آنے والے واقعات کے بعد ان کے لیے پارٹی میں کام جاری رکھنا ممکن نہیں تھا۔پی ٹی آئی نے اسد عمر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسد عمر کے جب پارٹی یا پارٹی سربراہ سے اختلافات پیدا ہو گئے تھے اور وہ عملدرآمد کرنا مناسب نہ سمجھتے تھے تو وہ اسی وقت خود کو پارٹی سے الگ کر سکتے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں