اسلام آباد (آئی این پی)پیپلز پارٹی کے رہنما سید حسین طارق نے کہا ہے کہ بجٹ ملک کو معاشی ڈائریکشن نہیں دے رہاہے۔ ہمیں حقائق کو منانا پڑے گا سب اچھا نہیں ہے روٹین کا بجٹ ہے۔ ہم ٹیکس نیٹ کو بڑھانہیں سکے ہیں۔ براہ راست ٹیکس کم ہے ان ڈائریکٹ ٹیکس زیادہ یے جو امیر اور غریب دونوں کو دینا پڑتا ہے۔ بجٹ میں جو رقم لکھی گئی ہے وہ ٹارگٹ ہم حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔
پاکستان اور بلاول بھٹو زرداری ہماری ریڈ لائن ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا سید حسین طارق نے کہاکہ سوڈان میں جنگ شروع ہوئی تو وزیر خارجہ نے فورا پاکستانیوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کئے ۔ یہ بجٹ مشکل حالات میں بنا ہے عمران خان کی وجہ سے معیشت خراب ہوئی۔ آئی ایم ایف کے پروگرام کو نہ چلاسکتے ہیں اور نہ ہی انکار کر سکتے ہیں ۔آئی ایم ایف کے 9ویں ری ویو کو مکمل نہیں کرسکے ہیں قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرض لینا پڑتا ہے ۔ بجٹ ملک کو معاشی ڈائریکشن نہیں دے رہاہے۔ ہمیں حقائق کو منانا پڑے گا سب اچھا نہیں ہے روٹین کا بجٹ ہے۔ ہم ٹیکس نیٹ کو بڑھانہیں سکے ہیں۔ براہ راست ٹیکس کم ہے ان ڈائریکٹ ٹیکس زیادہ یے جو امیر اور غریب دونوں کو دینا پڑتا ہے۔ بجٹ میں جو رقم لکھی گئی ہے وہ ٹارگٹ ہم حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔ نجکاری کے لیے 100ارب رکھے گئے ہیں مگر ایک روپے نہیں ملے ہیں اس سال 15ارب روپے نجکاری کے لیے رکھے گئے ہیں موصوف تو خود بیٹھ کر چلے گئے ہیں کون جواب دے گا۔ اہل وزیر خزانہ ہیں تو پھر مہنگائی 35فیصد کیوں ہے ۔کوئی وزیر ایوان میں نظر نہیں آرہاہے۔ ایوان میں بجٹ ہر بحث اس لیے ہوتی ہے کہ وزیر ان کو نوٹ کرے اور ریلیف دیا جائے ۔بجٹ روٹین ہے کوئی معاشی ڈائریکشن آئے گی مگر بجٹ میں کچھ نہیں ہے ہم نے مسلوں کی نہیں حل کی بات کرنی ہے گردشی قرضوں تجارتی خسارے پر کوئی ڈائریکشن نہیں ہے ۔خواجہ آصف کہے رہے ییں کہ ڈالر ملک سے باہر جارہے ہیں تو ان کو روکنا کا کام ہے اسحاق ڈار نے کہاکہ ڈالر کی قیمت بڑھانے میں بینک ملوث ہیں تو ان کے خلاف کس نے کارروائی کرنی ہے ۔
بہت ضروری ہے کہ اگلے 50سال کے لیے میثاقِ معیشت کریں اس سے ہی ملک ٹریک پر آئے گا۔ پچھلے 4سال میں وہاں کام کرائے گئے جہاں سے ان کو ووٹ ملتے تھے آج بھی افسوس ہورہاہے کہ پی ایس ڈی پی بیلنس نہیں ہے سندھ کے پیسے کم ہیں۔ اس سے ہی وفاق مضبوط ہوگا ۔اس حکومت کا کریڈٹ پیپلزپارٹی کو جاتا ہے ۔مگر پھر کیوں پی ایس ڈی پی میں پیپلزپارٹی کو نظر انداز کردیا گیا ۔ سیلاب کے لیے وزیراعظم نے 15ارب روپے کا اعلان کیا مگر ایک روپیہ نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ہماری رہڈ لائن ہیں کچھ لوگ اپنے آپ کو بڑا بنانے کے لیے چیئرمین پیپلز پارٹی کے حوالے سے باتیں کر رہے ہیں پیپلز پارٹی کے رہنما میر غلام علی تالپور نے کہا کہ بیگم نصرت بھٹو ایران کے رہنے والی تھیں لیکن انہوں نے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے جد و جہد کی لیکن ان کی جد و جہد کو اجاگر نہیں انہوں نے کہا کہ میرا حلقہ بدین بہت غریب ضلع ہے یہ پاکستان کی پسماندہ علاقوں میں آتا ہے یہاں 70 فی صد غربت ہے کوئی یونیورسٹی نہیں ہے یونیورسٹی کی اشد ضرورت ہے
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں