لاہور(پی این آئی)پنجاب کی نگران حکومت نے نئے مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کا ٹیکس فری بجٹ منظور کرلیا گیا ہے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 17 واں اجلاس ہوا جس میں صوبے کے لیے آئندہ مالی سال2023-24 کے ابتدائی چار ماہ کا ٹیکس فری بجٹ منظور کیا گیا۔
اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی جو ایڈہاک ریلیف کی مد میں دیا جائے گا جب کہ 80 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کی پنشن میں 20 فیصد اضافہ بھی منظور کرلیا گیا چار ماہ کے عبوری بجٹ میں پنجاب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کاروبار اور تعلیم پر تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کابینہ نے آئی ٹی انڈسٹریز سے ٹیکسز اور ڈیوٹیز معاف کرنے کی منظوری دی ہے۔کابینہ اجلاس میں پنجاب کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے 70 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی جب کہ اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح 3 فیصد تک بڑھانے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے تعمیراتی صنعت کے فروغ کے لیے اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح ایک فیصد مقرر کرنے کی منظوری دی. عبوری بجٹ میں زرعی ترقی اور کاشتکاروں کو ریلیف کے لیے بجٹ میں 47 ارب 60 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ جاری مالی سال زراعت کے لیے 12 ماہ میں بارہ اب روپے رکھے گئے تھے۔بجٹ میں پہلے 4 ماہ کے دوران 50 فیصد جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اس کے علاوہ 2017 سے بند پاور پلانٹ کو فنکشنل کرنے کے لیے 16 ارب روپے مختص کرنے اور صحت وتعلیم کے بجٹ میں 31 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی۔
نگراں کابینہ نے لاہور نالج پارک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک کے قیام اور صحافیوں کے لیے ایک ارب روپے سے انڈونمنٹ فنڈ قائم کرنے کی منظوری بھی دی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، عوام کو ریلیف دینے کیلئے 4 ماہ کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے جب کہ مختصر مدت میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو بھی مکمل کرنا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں