کوئٹہ (پی این آئی)بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے بعد شہری خوفزدہ ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع سبی میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے کے جھٹکے 9 بج کر 34 منٹ پر محسوس کیے گئے۔ زلزلے کی شدت 4.5 نوٹ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی دس کلو میٹر تھی۔زلزلہ آنے کے بعد شہری خوف زدہ ہو گئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھرو ں سے باہر نکل آئے۔
ماہرین کے مطابق کرہ ارض کی تہہ 3 بڑی پلیٹس سے بنی ہے۔ پہلی لیئر کا نام یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری اریبین ہے۔ زمین کے نیچے جب کسی مقررہ حد سے زیادہ حرارت جمع ہو جاتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے۔ اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں طرف پھییل جاتی ہیں۔ماہرین کا ماننا ہے کہ اُن علاقوں میں زلزلے زیادہ آتے ہیں جو ایسی پلیٹس کے سنگم پر ہیں۔ جن علاقوں میں ایک بار بڑا زلزلہ آ جائے۔ وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق اگر زلزلے کا مرکز سمندر کی تہہ یا ساحلی علاقوں کے قریب ہو تو سمندری طوفان اور سونامی آ سکتے ہیں۔ یوں بپھری لہریں ساحلی علاقوں میں نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔زمین کے بعض حصوں کے نیچے چٹانوں کی پرتیں اس نوعیت کی ہیں کہ ان میں نسبتاً زیادہ حرکت ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے زلزلے بھی کثرت سے آتے ہیں۔جو ملک اور علاقے ارتھ کوئیک زون میں ہیں۔ اُن میں نیوزی لینڈ، انڈونیشیا، فلپائن، جاپان، روس، شمالی امریکا میں بحرالکاہل کے ساحلی علاقے، وسطی امریکا، پیرو اور چلی شامل ہیں۔ اسی طرح بحرالکاہل کے کئی حصے بھی ان علاقوں میں شامل ہیں جہاں زیادہ زلزلے آنے کا خدشہ رہتا ہے۔
ریکٹر اسکیل ایسا پیمانہ ہے جس سے زلزلے کی شدت کی پیمائش کی جاتی ہے۔ریکٹر اسکیل پر 4 درجے سے کم شدت کے زلزلے معمولی یا کمزور نوعیت کے ہوتے ہیں جبکہ 4 سے زیادہ اور 6 سے کم درجے کا زلزلہ درمیانی شدت کا زلزلہ کہلاتا ہے۔ریکٹر اسکیل پر 6 سے 7 شدت کے زلزلے عمارتوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ جب زلزلے کی شدت 8 سے بڑھتی ہے تو وہ تباہ کن شکل اختیار کر سکتا ہے۔ عمارتیں ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہو سکتی ہیں، سڑکیں اور ریلوے لائنیں ٹوٹ پھوٹ سکتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں