چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اتفاق رائے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ مسرت ہلالی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کر دی گئی

اسلام آباد(پی این آئی)جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ مسرت ہلالی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کردی۔چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطاءبندیال کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کااجلاس ہوا جس میں پشاور ہائیکورٹ کی موجودہ چیف جسٹس مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کی سفارش کی گئی۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے بھی مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے کی تجویز دی۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ تعیناتی کی سفارش اتفاق رائے سے ہوئی۔ جسٹس مسرت ہلالی دوہزارتیرہ میں ایڈیشنل جج پشاور ہائیکورٹ تعینات ہوئی تھیں۔ جسٹس مسرت ہلالی کو دوہزار چودہ میں بطور جج پشاور ہائیکورٹ کنفرم کیا گیا تھا۔وہ یکم اپریل دوہزار تئیس کو پشاور ہائیکورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس بنیں اور رواں سال بارہ مئی کو بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ حلف اٹھایا تھا۔جسٹس مسرت ہلالی کی عدالت عظمیٰ تعیناتی سے سپریم کورٹ میں خواتین ججزکی تعداد دوہوجائےگی۔ معاملہ حتمی منظوری کیلئے پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کو بھجوا دیا گیا۔جسٹس مسرت ہلالی کی تعیناتی سے سپریم کورٹ میں خواتین ججز کی تعداد 2 ہوجائے گی۔جسٹس مسرت ہلالی کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع مالاکنڈ سے ہے۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے سکول سے حاصل کی جبکہ قانون کی ڈگری خیبرلا کالج آف پشاورسے حاصل کی۔انہوں نے 1983 میں وکالت کا آغاز کیا،پھر سنہ 1988 میں ہائی کورٹ اور 2006 سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل کیا،1988 میں جسٹس مسرت ہلالی پشاور بار کی پہلی خاتون سیکریٹری منتخب ہوئیں۔وہ 1992 سے 1994 تک بار کی نائب صدر رہیں جبکہ 1997 میں دوسری بار سیکریٹری منتخب ہوئیں۔جسٹس مسرت ہلالی سپریم کورٹ بارایسویسی ایشن کی ایگزیگٹوممبربھی رہ چکی ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی سال 2001 بطورایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا تعینات ہوئیں، اورچیئرپرسن انوائرنمنٹل پروٹیکش ٹربیونل اوربطورصوبائی محتسب بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں