پی ٹی آئی کے کئی رہنما کہاں روپوش ہیں؟ تہلکہ خیز انکشاف سامنے آگیا

اسلام آباد(پی این آئی) صوبہ خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سوات کے رہنماؤں کا افغانستان میں روپوش ہونے کا امکان ہے۔

نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال نے بتایا کہ ’تحریک انصاف سوات کے رہنماوں کا افغانستان میں نیٹ ورک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔‘ خیبرپختونخوا کے نگران صوبائی وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال نے بدھ کو اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ’نو مئی کے واقعات میں ملوث تین ہزار 700 ملزمان گرفتار کیے گئے جس میں 1200 افراد پر دہشت گردی کے دفعات سمیت 82 مختلف مقدمات بھی درج ہوئے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ملٹری تنصیبات پر حملوں میں ملوث 38 ملزمان کو ملٹری کورٹس کے حوالے کر دیا گیا ہے، جن میں زیادہ تر پی ٹی آئی کے کارکنان شامل ہیں۔‘ نگران وزیرِاطلاعات بیرسٹر فیروز کے مطابق نوجوانوں کو گمراہ کر کے پی ٹی آئی کے رہنما خود چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ سیاسی نعروں کے نام پر نوجوانوں کو گمراہ کیا گیا جس کی وجہ سے 9 مئی کا سانحہ پیش آیا۔ انہوں نے بتایا کہ ’خیبرپختونخوا تحریک انصاف کے قائدین میں سے کوئی بیرون ملک چلا گیا تو کوئی لاہور یا گلیات میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے۔

نگراں حکومت کے ترجمان بیرسٹر فیروز جمال نے موقف اپنایا کہ ’بعض رہنماؤں کا افغانستان میں روپوش ہونے کا امکان ہے کیونکہ ان کی پارٹی کے بعض لوگوں کے افغانستان میں اچھے تعلقات ہیں۔‘ انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ ’سوات کے رہنماؤں کے اس نیٹ ورک کے ساتھ روابط ہیں، وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔‘ نگراں وزیر کے خیال میں افغانستان میں پی ٹی آئی کے ایسے لوگوں کا تعاون کرنے والے موجود ہیں تاہم بہت جلد سب کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ ’سابق وزیراعلیٰ محمود خان بھی کہیں چھپ کر بیٹھے ہیں مگر ان سب کا احتساب کیا جائے گا، وہ قانون سے نہیں بھاگ سکیں گے۔‘ نگراں وزیر کے مطابق ’نگراں حکومت پی ٹی آئی سے سیاسی انتقام لے رہی ہے اور نہ ہی ہمارا سیاست کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔ آج تحریک انصاف کے ساتھ جو ہو رہا ہے، یہ ان کی اپنی پالیسی کا نتیجہ ہے۔‘

خیبرپختونخوا کے سابق وزیر کامران بنگش نے 20 مئی کو اردو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ منظرعام پر نہ آنا ان کی سیاسی عملی کا حصہ ہے، وہ اپنی پارٹی قیادت سے رابطے میں ہیں اور حالات کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔ اب تک پی ٹی آئی کے دو ارکان قومی اسمبلی اور تین صوبائی اسمبلی کے ارکان گرفتار کیے گئے ہیں تاہم سابق وزیراعلیٰ سمیت سابق وزراء اور سابق گورنر تاحال روپوش ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں