مئیر کراچی کا انتخاب، نمبر گیم کی صورتحال بھی سامنے آگئی

کراچی (پی این آئی) شہر قائدؒ کا میئر کون ہو گا، پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب یا جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان، فیصلہ کل (15 جون کو) ہو گا۔ کراچی کی سٹی کونسل کے 367 والے ایوان میں تاحال پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔

 

 

 

 

367 میں سے 246 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین براہ راست منتخب ہو چکے ہیں باقی 121 مخصوص نشستیں ہیں جو کہ 15 جنوری کے الیکشن میں جیتی گئی یونین کونسلوں کے تناسب سے تقسیم کی گئی ہیں۔ ایک یوسی کا رزلٹ روک دیا گیا تھا جس کے بعد ایوان میں اب 366 پر مشتمل ہے۔ کل ہونے والے الیکشن کے بعد 184 اراکین کی حمایت حاصل کرنیوالی جماعت یا اتحاد کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب میں فاتح ہو سکے گا۔پیپلز پارٹی 155 سیٹوں کے ساتھ اکثریتی جماعت ہے جبکہ جماعت اسلامی 130 سیٹوں کے ساتھ دوسری پوزیشن پر ہے۔ تحریک انصاف کے پاس 63 سیٹیں ہیں جبکہ مسلم لیگ نون صرف 16 سیٹیں حاصل کر سکی۔ دیگر چھوٹی جماعتوں میں جے یو آئی (ف) اور تحریک لبیک پاکستان ہیں جنہوں نے بالترتیب 4 اور ایک سیٹیں حاصل کیں۔پیپلز پارٹی کو اکثریتی جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ اتحادی پارٹیوں مسلم لیگ نون اور جے یو آئی (ف) کی حمایت بھی حاصل ہے جس کے بعد اس کی مجموعی طاقت 175 اراکین تک پہنچ جاتی ہے۔دوسری جانب جماعت اسلامی کو تحریک انصاف کی حمایت حاصل ہے جس کے بعد ان کی ایوان میں مجموعی طاقت 193 اراکین تک بڑھ جاتی ہے۔پیپلز پارٹی نے عددی اکثریت اپنے خلاف ہونے کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور یہ کہہ دیا کہ 9 مئی واقعات کے سبب متعدد یوسی چیئرمین پی پی قیادت کیساتھ رابطے میں ہیں اور وہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے۔

 

 

 

اس پر جماعت اسلامی سندھ ہائیکورٹ چلی گئی تاہم عدالت عالیہ نے جماعت اسلامی کی بلدیاتی قانون میں ترمیم کیخلاف درخواست پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی اور الیکشن کا انعقاد کل ہونا ہی قرار دیا ہے۔ اب کل کے نتائج سے ہی واضح ہو گا کہ کراچی کے میئر کا ہما کس کے سر بیٹھے گا، مرتضیٰ وہاب یا حافظ نعیم الرحمان میں سے فاتح کون ہو گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں