اسلام آباد (پی این آئی ) حکومتی اتحاد میں شامل دو بڑی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت بعض معاملات پر اپنے اختلافات ختم نہ کر سکیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری اچانک دبئی روانہ ہوگئے جہاں وہ دو ہفتے تک قیام کریں گے۔پیپلز پارٹی نے آج سے شروع ہونے والے ایوان میں بجٹ پر بحث کے لیے اپنے اراکین کی فہرست قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو نہیں دی۔بظاہر لگتا ہے پیپلزپارٹی بجٹ تجاویز کی عوامی حمایت نہیں کرے گی اور اگر اختلافات برقرار رہے تو پیپلز پارٹی کے اراکین بجٹ پر تنقید کے ساتھ بھی سامنے آسکتے ہیں۔اتوار کے روز وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پر تنقید بھی کی تھی۔یہ تنقید قومی اسمبلی تک بھی جا سکتی ہے۔اس کے علاوہ آصف علی زرداری کو جہانگیر ترین کی آئی پی پی کے قیام پر بھی بھی اعتراض ہے۔نئی جماعت اس وقت وجود میں آئی جب آصف علی زرداری جنوبی پنجاب سے ایک کے بعد ایک الیکٹیبل کو فتح کرنے میں مصروف ہے۔دوسری جانب ذکاء اشرف کو پی پی پی کے اعلیٰ حکام نے چیئرمین پی سی بی کے طور پر نامزد کر دیا، بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) کے وزیر احسان الرحمان مزاری کا کہنا ہے کہ میں صرف پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر عمل کروں گا۔میں نے پہلے ہی وزیر اعظم کو سمری ارسال کر دی ہے جس میں ذکا اشرف کا نام بطور پی سی بی چیئرمین ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ذکاء اشرف کو پی پی پی کے اعلیٰ حکام نے چیئرمین پی سی بی کے طور پر نامزد کیا ہے، اور ان کی اسناد کی مکمل حمایت کی جائے گی ،ذکاء اشرف سے میری ملاقات کا مقصد مستقبل کے روڈ میپ پر بات کرنا تھا۔ دریں اثناء احسان مزاری نے ایک بار پھر پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ پچھلے پانچ ماہ کے دوران ملازمتوں اور ملازمتوں سے نکالنے کے تمام اخراجات کی تفصیلات شیئر کریں۔گزشتہ 2 ماہ کے دوران لکھے گئے دو خطوط کے بعد وفاقی وزیر نے پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) سلمان نصیر کے ساتھ یہ مسئلہ بھی اٹھایا ہے کہ وزارت کو مطلوبہ تفصیلات کیوں پیش نہیں کی گئیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں