وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے خلاف قرارداد پیش کردی

اسلام آباد (پی این آئی) وزیردفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے خلاف قرارداد پیش کردی،انہوں نے کہا کہ ایک جماعت اور اس کے قائد نے 9 مئی کو تمام حدود پار کردیں،دنیا بھرمیں فوجی تنصیبات پر حملہ ہوتوکاروائی فوج کا اختیار ہوتا ہے،ملزمان کو بلاتاخیرآرمی ایکٹ کے تحت سزائیں دی جائیں۔

 

 

 

تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے خلاف قرارداد پیش کردی، قراردار میں کہا گیا کہ ایک جماعت اور اس کے قائد نے 9مئی کو تمام حدود پار کردیں، آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے فوجی تنصیبات پر حملے کئے، ملزمان کے خلاف کاروائی میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں کی جائے۔حملوں سے ریاستی اداروں اور ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ، شرپسندوں کے خلاف کاروائی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی، دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملہ ہوتو کاروائی کا اختیار فوج کو ہوتا ہے۔ملزمان کو آرمی ایکٹ کے تحت سزائیں دی جائیں۔ خواجہ آصف نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی واقعات کے شواہد موجود ہیں 9 مئی کو منصوبہ بندی کے تحت حملے کئے گئے، ملک کی دفاعی صلاحیت، افراد ، اسلحے یا فوجی تنصیبات ، جہازوں یا جنرل ہیڈکوارٹرز کی صورت میں تھی یہ سارے سمبل تھے ، جہاں فعال تنصیبات تھیں ان پر حملہ کیا گیا، باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت حملے کئے گئے، باقی اس کے علاوہ کسی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا گیا۔ہمارے فوجی ملکی دفاع کیلئے جانیں قربان کررہے ہیں، ان فوجیوں کے خون کی توہین کو مولانا چترالی برداشت کرسکتے ہیں لیکن کم ازکم پاکستان برداشت نہیں کرسکتا۔شہدا کی توہین کو کوئی کیسے برداشت کرسکتا ہے؟ہمارا نظام بہت حد تک کمپرومائزڈ ہوچکا ہے۔9مئی کے واقعات کے لئے کوئی نیا قانون نہیں بنایا جارہا ہے، بلکہ کتابوں میں موجود آئین قانون پر عملدرآمد کیا جارہا ہے، جو قانون ہے اس کے مطابق ہی فوجی عدالتوں میں مقدمات چلیں گے، دشمن ملک پر باہر سے حملہ کرے یا اندر سے قانون سب کیلئے موجود ہے، فوجی تنصیبات پر حملوں کو کیسے بھولا جاسکتا ہے؟

 

 

 

پوری د نیا میں فوجی تنصیبات پر حملوں کے کیس فوجی عدالتوں میں چلتے ہیں، وائٹ ہاؤس پر حملے ہوئے تووہاں 18سال قید کی سزا سنائی گئی، امریکا اور برطانیہ کو غزہ اور شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر نہیں آتیں؟۔مولانا چترالی کی مخالفت پر کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری عدالتوں میں سوموٹو پر کوئی اپیل کا حق نہیں ہے، ہم نے قانون میں ترمیم کی لیکن انہوں نے ہولڈ پر رکھ دیا، ہم نے کہا کہ ایک کی جگہ تین جج ہوں گے ہولڈ پر رکھ دیا گیا۔ نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی کے پاس اپیل کا کوئی حق نہیں تھا، لیکن یہاں سب سے پہلے فوجی عدالتوں کے فیصلے کے خلاف آرمی چیف سے اپیل کی جاسکتی ہے، پھر ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کی جاسکتی ہے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کیسز کو فوجی عدالتوں میں چلانے کی مخالفت کی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں