اسلام آباد (پی این آئی ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے اپنے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ شاہ محمود قریشی بھی پی ٹی آئی چھوڑ دیں گے۔
انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اکتوبر میں انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے، تاہم حکومت کو چھ ماہ تک توسیع دینے کی گنجائش ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ حکومت کی توسیع کا معاملہ ایوان میں آیا تو اس کی بھرپور حمایت کروں گا۔راجا ریاض پی ٹی آئی چھوڑ کر جانے والوں سے متعلق انہوں نے دعویٰ کیا کہ شاہ محمود قریشی بھی جلد تحریک انصاف چھوڑ دیں گے کیونکہ انہوں نے کمٹمنٹ کی اسی لیے اڈیالہ سے رہائی ملی ورنہ آپ کے سامنے ہے جو کمٹمنٹ نہیں کرتا وہ جیل سے گھر نہیں جاتا۔غلط مشورے دینے والے سب سے پہلے تحریک انصاف چھوڑ کر گئے، جہانگیر ترین کی جماعت میں شمولیت سے متعلق افواہوں پر فل اسٹاپ لگاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا استحکام پاکستان پارٹی میں جانے کا کوئی چانس نہیں۔راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ آئندہ سیاسی مستقبل کا فیصلہ ساتھیوں کی مشاورت سے کروں گا، ان کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہے ان کے ساتھ بیٹھوں گا پھر فائنل ہوگا، پی ٹی آئی کے منحرف رکن اسمبلی کا مزید کہناتھا کہ 13 اگست تک تو ممبر قومی اسمبلی و اپوزیشن لیڈر ہوں، قومی اسمبلی مدت پوری کرے گی اس کے بعد فیصلہ کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز چنیوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ 3 سال پہلے چیئرمین پی ٹی آئی سے اختلاف کیا اور جہانگیر ترین کا ساتھ دیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو ثبوت بھی دیے کہ عثمان بزدار اور فرح گوگی کرپشن کر رہے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی اتنی دلیری کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں کہ لوگ سچ سمجھنے لگ جاتے ہیں، انہوں نے پاکستان کا قرض رکوانے کیلیے امریکا کو خطوط لکھے، انہوں نے خودکش دھماکا کرکے پی ٹی آئی تباہ کردی۔ راجہ ریاض نے کہا کہ ہم تو بہت پہلے ہی چیئرمین پی ٹی آئی کو پہچان گئے تھے، انہوں نے جو بُزدارکو وزیراعلیٰ لگایا، فرح گوگی اور دم درود پر چلے اس نے ملک کی کیا خدمت کرنی ہے؟ کچھ لوگ چیئرمین پی ٹی آئی کو غلط مشورے دیتے تھے اب سب سے پہلے وہی لوگ انہیں چھوڑ گئے، جو بند جیل سے گھر چلا جائے اس کا مطلب ہے کہ اس نے کمٹمنٹ کی ہے اور جو کمٹنٹ نہیں کرتا اس کی دوبارہ جیل میں واپسی ہو جاتی ہے، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ شاہ محمود قریشی تحریک انصاف نہیں چھوڑ رہے ہیں۔
ادھر حکومت نے 10 نومبر کو عام انتخابات کرانے کی پلاننگ کرلی، مسلم لیگ ن کے رہنماء اور وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ عام انتخابات 10 نومبر کرانے کی پلاننگ ہے، الیکشن کے حوالے سے فیصلہ پی ڈی ایم کے سربراہان نے مل کر کرنا ہے لیکن یہ فیصلہ آئینی ہوگا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اسمبلی خود تحلیل ہوتی ہے تو الیکشن کے لئے ساٹھ دن ہوں گے اور اگر وزیر اعظم ایک دن پہلے بھی اسمبلی توڑ دیں تو پھر 90 دن بنتے ہیں جب کہ 90 روز کے حساب سے 10 نومبر کی تاریخ بنتی ہے اور ابھی تک تو ہماری 10 نومبر کی پلاننگ ہے، یہی وجہ ہے کہ الیکشن کیلئے رقم اس بجٹ میں موجود ہے، اب رقم اور سکیورٹی وسائل موجود ہیں، ہم الیکشن کی تیاری میں جا چکے ہیں اس کیلئے وسائل بھی فراہم کر دئیے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں