حکمران اتحاد میں شامل اہم جماعت نے بجٹ سیشن کا بائیکاٹ کر دیا

کوئٹہ(پی این آئی) وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے وفاقی بجٹ سیشن کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا، پی پی ایل 45 ارب کے واجبات ادا نہیں کررہی، واجبات کی ادائیگی کیلئے وفاق کردار ادا نہیں کررہا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجونے وفاقی بجٹ سیشن کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بی اے پی وفاقی بجٹ سیشن کا حصہ نہیں بنے گی۔

اس حوالے سے بی اے پی کے قومی و سینیٹ اراکین کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر کاروائی ہوگی۔ این ای سی اجلاس کا بائیکاٹ وفاق کے رویے کی وجہ سے کیا۔بجٹ سیشن کا بائیکاٹ بھی وفاق کی بلوچستان کیلئے سرد مہری کی وجہ ہے۔ وفاق سے کوئی خواہش نہیں اختلاف کی وجہ اصولی ہے۔ بلوچستان شدید مالی مسائل کا شکا رہے۔مسائل کی بنیادی کی وجہ وفاقی حکومت کا عدم تعاون ہے۔ بار بار رابطوں اور یقین دہانیوں کے باوجود حق نہیں دیا جارہا ہے۔پی پی ایل کئی سالوں سے واجبات ادا نہیں کررہی جو 45ارب ہیں، پی پی ایل سے واجبات کی ادائیگی کیلئے وفاق کردار ادا نہیں کررہا۔این ایچ اے نے بھی بلوچستان میں شاہراؤں کی بحالی کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔ دوسری جانب وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ روپے کی قدر میں گراوٹ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، ڈالر جلد اپنی اصل قیمت پر واپس آجائے گا، بلوم مبرگ کے مطابق ڈالر کی ویلیو 245 ہونی چاہیے، لوگ گھبرا کر ڈالر اور سونا ذخیرہ نہ کریں۔ حکومت نے 6 ارب 50 کروڑ ڈالر قرض واپس کیا، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 0.29 فیصد رہی، ہمارا جی ڈی پی گروتھ کا ہدف ساڑھے 3 فیصد ہے۔ہم زراعت اور آئی ٹی سیکٹر پر توجہ دے رہے ہیں، ایران اور روس کے ساتھ تجارت سے ایکسپورٹ بڑھے گی، سیاست نہیں ریاست بچاؤ بیانیئے کی خاطر غیرمقبول فیصلے کرنا پڑے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں، معیشت کی گراوٹ کا عمل رک گیا ہے، اب ہمارا ہدف استحکام اور ترقی ہے۔ گزشتہ حکومت کے 6.1 فیصد ترقی صرف دعوے تھے۔

گزشتہ حکومت میں شرح سود 7 سے 14 فیصد پر چلا گیا۔ مہنگائی سے پسے طبقات زیادہ سے زیادہ ریلیف دیں گے۔ 2013 میں جب حکومت سنبھالی تو 18 ،18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی، ملک کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں 2017 میں پہنچ چکا تھا۔ نواز شریف کے دور میں اسٹاک مارکیٹ 100 بلین عبور کر چکی تھی،2017 میں پاکستان دنیا کی 24 ویں معیشت بن چکی تھی۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ 2018 میں تجارتی خسارہ 30 سے 39 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، گزشتہ دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 اعشاریہ 7 فیصد تھا، گزشتہ دور میں گردشی قرضہ 1140 ارب سے 2467 ارب تک پہنچ گیا۔نواز شریف کے دور میں آئی ایم ایف پروگرام وقت پر ختم ہوا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں