اسلام آباد(پی این آئی) عمران خان کی سیاسی گیمز اور نت نئے بیانیے بنانے اور ان پر کھیلنے کی روش نے انہیں پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں تنہا کر دیا ہے۔
آج بظاہر عمران خان ایک بند گلی میں کھڑے نظر آتے ہیں اور یہاں تک پہنچنے میں خود ان کی ’میں نہ مانوں‘کی پالیسی کا بہت بڑا کردار ہے۔ اس حوالے سے برطانوی اخبار دی گارڈین نے چشم کشا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج عمران خان الیکشن کا مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں مگر ایک وقت تھا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے انہیں الیکشن کی پیشکش کی گئی تھی جو انہوں نے رعونت کے ساتھ ٹھکرا دی تھی۔وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کے حوالے سے اخبار نے بتایا ہے کہ اتحادی حکومت کی طرف سے عمران خان کو دو بار انتخابات کی پیشکش کی گئی تھی جو دونوں بار انہوں نے ٹھکرا دی۔انہیں پہلی پیشکش گزشتہ سال مئی میں کی گئی تھی۔ حتیٰ کہ اس وقت وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی الوداعی تقریر بھی لکھوا لی تھی اور ان کے مستعفی ہونے کی پوری تیاری ہو گئی تھی تاہم عمران خان کے انکار نے معاملہ الٹ دیا۔حکومت کی طرف سے جب اس معاملے میں عمران خان سے رابطہ کیا گیا اور انہیں الیکشن کی تجویز دی گئی تو انہوں نے یہ تجویز ماننے کی بجائے ’لانگ مارچ‘ کا اعلان کر دیا۔
انہیں لگا کہ حکومت دباؤ کے سامنے جھک رہی ہے، چنانچہ انہوں نے مزید دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کیا، جس کے نتیجے میں اتحادی حکومت نے اپنی پیشکش واپس لے لی۔دوسری بار جب رواں سال مئی کے آغاز میں سپریم کورٹ کے حکم پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)اور اتحادی حکومت کے مابین مذاکرات ہوئے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی طرف سے ایک بار پھر انتخابات کی پیشکش کی گئی۔ حکومت کی طرف سے تجویز دی گئی کہ اسمبلی جولائی میں تحلیل کر دی جائے اور ستمبر کے آخر میں انتخابات کرا دیئے جائیں۔یہ تجویز سن کر پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی خوشی سے پھولے نہیں سما رہی تھی۔ ان کی طرف سے یہ تجویز فون کال کے ذریعے عمران خان کو سنائی گئی اور عمران خان کی طرف سے جو جواب آیا، اسے سن کر پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کے چہرے اتر گئے، کیونکہ انہیں عمران خان نے اس تجویز کو مسترد کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ اخبار کے مطابق اگرچہ پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں نے عمران خان کے ساتھ کھڑے رہنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم جو لوگ پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔
وہ عمران خان کو مائنس کرکے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر منظم کرنے کے باہمی مشورے کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ایک سابق سینئر عہدیدار اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب پارٹی کو بچانے کا واحد راستہ ’مائنس عمران خان‘ فارمولا ہے۔ سابق پی ٹی آئی رہنماءکا کہنا تھا کہ ”یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ عمران خان کو پارٹی ورکرز اور اپنے قریبی ساتھیوں کی کوئی پروا نہیں ہوتی، ان پر جتنے مصائب آتے ہیں آئیں۔ عمران خان نرگسیت کا شکار ہیں۔ جو شخص انہیں ذرا بھی جانتا ہے، وہ جانتا ہے کہ عمران خان صرف اپنی ذات کے بارے میں سوچتے ہیں۔“
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں